2013افغانستان میں سب سے زیادہ خونریز سال قرار،ہلاکتوں میں 34فیصد اضافہ ہوا،اقوام متحدہ،گزشتہ سال 1959شہری ہلاک ہوئے،زیادہ تعدادخواتین اوربچوں کی ہے،حکومت اورعسکریت پسندمعصوم جانوں کا تحفظ یقینی بنائیں،رپورٹ

ہفتہ 8 فروری 2014 20:23

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 فروری ۔2014ء) اقوام متحدہ نے افغانستان میں سال 2013کو افغانستان میں جاری 12سالہ جنگ کا ایک خونریز سال قراردیتے ہوئے کہاہے گزشتہ برس پرتشدد واقعات میں بچوں کی ہلاکتوں میں 34 فیصد اضافہ دیکھا گیا ، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روزاقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہاگیا کہ بچوں کی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ ذمہ داری طالبان پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے معصوم جانوں کو نشانہ بنایا، اس رپورٹ کے مطابق 2013 میں ایک مرتبہ پھر افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ،2012 تک شہری ہلاکتوں میں کمی کا ایک رجحان دیکھا جا رہا تھا، تاہم 2013اس حوالے سے اس 12 سالہ جنگ کا ایک اور خونریز سال ثابت ہوا کہ جب 2012 کے مطابق میں گزشتہ برس مجموعی شہری ہلاکتوں میں 14 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، رپورٹ میں کہاگیا کہ شہری ہلاکتوں میں اضافہ سے افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافے کا پتہ چلتا ہے،رپورٹ کہاگیاکہ گزشتہ برس افغانستان میں مجموعی طور پر 1959شہری ہلاک ہوئے، جن میں 561 بچے بھی شامل تھے، جب کہ مختلف واقعات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 5656رہی۔

(جاری ہے)

2012 میں مجموعی طور پر 27 سو 68 افراد ہلاک اور 4821 افراد زخمی ہوئے تھے۔ 2013 میں ہلاکتوں کی تعداد 3133 رہی تھی جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 4706 تھی، اقوام متحدہ نے حکومت اور عسکریت پسندوں سمیت تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کو ممکن بنائیں۔

متعلقہ عنوان :