جرمنی میں جنگلی حیات کے تحفظ کے محکمے نے ہرنوں کے بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ڈرونز کا استعمال شروع کردیا

بدھ 30 اپریل 2014 20:44

جرمنی میں جنگلی حیات کے تحفظ کے محکمے نے ہرنوں کے بچوں کی زندگیاں بچانے ..

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل۔2014ء) جرمنی میں جنگلی حیات کے تحفظ کے محکمے نے ہرنوں کے بچوں کی زندگیاں بچانے کیلئے ڈرونز کا استعمال شروع کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پراجیکٹ کے ترجمان رولف اسٹوکم نے کہا کہ جرمنی میں ہرسال حفاظت کی غرض سے لمبی گھاس میں پناہ لینے والے قریب ایک لاکھ ایسے ننھے ہرن گھاس کاٹنے والی دیو ہیکل زرعی مشینوں کا شکار ہو تے ہیں ۔

اسٹوکم نے بتایا کہ ہرنوں کے بچوں کی حفاظت کے لیے ڈرون کا استعمال شروع کیا گیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے ابتدائی مرحلے میں پانچ چھوٹے ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں ۔ان ڈرونز میں ایسے ڈیجیٹل اور انفرا ریڈ سینسرز نصب ہیں جو رنگوں میں فرق اور جسم سے خارج ہونے والی حرارت کے ذریعے زندہ جانوروں کا کھوج لگا سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر ان ڈرونز کا استعمال جرمن ریاست باویریا میں کیا گیا ہے اور اس پراجیکٹ کیلئے 2.5 ملین یورو کا سرمایہ جرمنی کی وزارت زراعت کی طرف سے دیا گیا۔طریقہ کار کے مطابق جب ہرن کے کسی بچے کا کھوج لگا لیا جاتا ہے تو پھر اس کے جسم کے ساتھ ایک چھوٹی سے ڈیوائس لگا دی جاتی ہے جو ریڈیو سگنلز بھیجتی رہتی ہے لہٰذا جب کسان اگلے موسم بہار میں گھاس کاٹنے لگیں گے تو انہیں اس آلے کی بدولت مطلوبہ جگہ پر کسی ہرن کی موجودگی کا پتہ چل جائے گا اور یوں یہ جانور بھاری اور پر شور مشینوں کا ایندھن بننے سے بچ سکیں گے۔

اسٹوکم نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہرن اپنے بچوں کو جنگلوں کے کناروں پر موجود لمبی لمبی گھاس والے میدانوں میں چھپا دیتے ہیں تاکہ انہیں شکاری جانوروں سے بچایا جا سکے چونکہ ان بچوں میں ابھی سونگھنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوئی ہوتی، اس لیے یہ بچے اسی مقام پر رہتے ہیں جہاں انہیں چھپایا گیا ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :