زنانہ ناموں والے طوفانوں سے دگنی ہلاکتیں ہوتی ہیں،محققین

منگل 3 جون 2014 14:41

زنانہ ناموں والے طوفانوں سے دگنی ہلاکتیں ہوتی ہیں،محققین

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3جون 2014ء)امریکہ میں محققین نے کہا ہے کہ خواتین کے ناموں والے طوفان، مردوں کے ناموں والے طوفانوں سے زیادہ تباہی مچاتے ہیں۔تحقیق کاروں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ لاشعوری طور پر عوام خواتین کے ناموں والے طوفانوں کو قدرے کم خطرناک سمجھتے ہیں اور ان کے کم احتیاھی تدابیر کرتے ہیں۔گذشتہ چھ دہائیوں میں امریکہ میں طوفانوں کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کا جائزہ لیتے ہوئے محققین اس نتیجے پر پہنچے کے زنانہ ناموں والے طوفانوں مردانہ ناموں والے طوفانوں کے مقابلے میں تقریباً دو گنا زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں۔

سائنسدانوں نے تجویز پیش کی ہے کہ طوفانوں کے نام رکھنے کے نظام کو تبدیل کیا جائے تاکہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے لاشعوری طور پر ہونے والے جنسی تضاد ختم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

امریکہ میں طوفانوں سے نمٹنے کے ادارے یو ایس ہریکین سنٹر کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ہر طوفان کی وجہ سے لاحق خطرے پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ اس کا نام سیم ہے یا سمینتھا۔ٹیمپل یونیورسٹی فلاڈیلفیا کے پروفیسر رونگجیا تاوٴ کا کہنا ہے کہ 980 فٹ بلند اور 100 میل لمبی تین دیواروں سے ہوا کی شدت اور رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس طرح بگولے بننے سے قبل ہی ہوا کی شدت میں کمی واقع ہو جائیگی۔

پروفیسر تاوٴ کا کہنا ہے ’ایک دیوار نارتھ ڈکوٹا، ایک کینسس اور اوکلاہوما کی سرحد پر اور تیسری دیوار جنوبی ٹیکساس اور لوزیانا میں بنانے سے ہم اس علاقے میں ہوا کے بگولوں کے خطرے کو ہمیشہ کے لیے کم کرسکتے ہیں۔تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تجویز ناقابل عمل ہے اور اس سے مسائل کم ہونے کے بجائے زیادہ ہو جائیں گے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دیواریں اس علاقے میں قصبوں کو محفوظ نہیں بنائیں گی کیونکہ ان ہوا کے بگولوں کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ دیواریں جنوبی گرم ہواوٴں اور شمالی ٹھنڈی ہواوٴں کو ملنے سے روکیں گی جس کے باعث ہوا کے بگولے بنتے ہیں۔

ہر سال روکی اور ایپلیچیئن پہاڑی سلسلے میں سینکڑوں ہوا کے بگولے تباہی مچاتے ہیں۔یاد رہے کہ حال ہی میں ڈینور میں امریکن فیزیکل سوسائٹی کے اجلاس میں ایک امریکی ماہر طبیعات کا کہنا تھا کہ امریکہ کے جن حصوں میں تیز رفتار ہوا کے بگولے عام ہیں ان علاقوں میں تین بلند دیواریں تعمیر کرنے سے نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔