ایف بی آرنے او جی ڈی سی کوبجلی پیداواری کمپنیوں کو فروخت کی جانے والی گیس پر 300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دیدی

جمعرات 5 جون 2014 17:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5جون 2014ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے آئندہ مالی سال 2014-15کے وفاقی بجٹ میں او جی ڈی سی ایل کو پاور جنریشن کمپنیوں کو فروخت کی جانے والی گیس پر 300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے دی ہے،تاہم ساتھ ہی سماجی اقتصادی ضروریات کے مطابق وفاقی حکومت کو کسی بھی کٹیگری کے صارف کے لیے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس میں کمی کرنے کا اختیار بھی دینے کی تجویز دی ہے جس کیلیے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ایکٹ 2011 میں ترامیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

فنانس بل 2014 میں فرٹیلازر فیڈ اسٹاک، فرٹیلائزر فیول اسٹاک، سی این جی، صنعتوں، کیپٹو پاور، واپڈا، کے الیکٹرک (سابق کے ای ایس سی)، پاور جنریشن کمپنیوں (جینکوز) نجی پاور کمپنیوں (آئی پی پیز)، کمرشل صارفین بشمول آئس فیکٹریوں اور سیمنٹ سیکٹر پر 300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

فنانس بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ او جی ڈی سی ایل کے علاوہ اگر کوئی دوسری کمپنی سرکاری گزٹ میں جاری شدہ نوٹیفکیشن کے مطابق کسی کٹیگری کے گیس صارفین کو گیس فروخت کرتی ہے تو اس کو بھی گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس عائد کرکے وصول کرنا ہوگا اور وہ قومی خزانے میں جمع کرانا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :