زری پالیسی کمیٹی کا پالیسی ریٹ 22 فیصد پربرقراررکھنے کا فیصلہ

پیر 29 اپریل 2024 20:38

زری پالیسی کمیٹی کا پالیسی ریٹ 22 فیصد پربرقراررکھنے کا فیصلہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے پالیسی ریٹ کو 22فیصدپر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 22فیصدپر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ معاشی استحکام کے اقدامات مہنگائی اور بیرونی پوزیشن دونوں میں خاطر خواہ بہتری لانے میں کردار ادا کررہے ہیں اور معتدل معاشی بحالی آرہی ہے۔

تاہم ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کی سطح اب بھی بلند ہے۔ اس کے ساتھ ،معلوم ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں لچکدار عالمی نمو کے ساتھ اپنی پست ترین سطح تک پہنچ چکی ہیں ۔ حالیہ بین الاقوامی واقعات نے بھی ان کے منظرنامے کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں اضافہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کے حوالے سے آئندہ بجٹ اقدامات کے مضمرات ہوسکتے ہیں۔

مجموعی طور پر کمیٹی نے ستمبر 2025 تک مہنگائی کو کم کرکے 5-7فیصد ہدف کی حدود میں لانے کے لیے موجودہ زری پالیسی موقف کو جاری رکھنے پر زور دیا۔زری پالیسی کمیٹی نے اپنے پچھلے اجلاس کے بعد سے مندرجہ ذیل اہم واقعات نوٹ کیے۔ اول، مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمیاں معتدل رفتار سے بحال ہورہی ہیں جس کا اہم سبب شعبہ زراعت میں مضبوط بحالی ہے۔

دوم، مارچ 2024 میں جاری کھاتے میں خاصا فاضل (سرپلس)ریکارڈ کیا گیا جس سے قرضوں کی کافی مقدار میں واپسی اور رقوم کی کمزور آمد کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں مدد ملی۔ سوم، اپریل 2024 میں صارفین کی مہنگائی کی توقعات تھوڑی بڑھیں جبکہ کاروباری اداروں کی توقعات کم ہوئیں۔ آخر میں، اہم مرکزی بینکوں خصوصا ترقی یافتہ معیشتوں کے مرکزی بینکوں نے حالیہ مہینوں میں ارزانی (disinflation)کی رفتار میں کچھ سست روی دیکھنے کے بعد محتاط پالیسی موقف اختیار کرلیا ہے۔

حقیقی شعبہ میں موصول ہونے والے اعدادوشمار سے بدستور زری پالیسی کمیٹی کی رواں مالی سال کے دوران معتدل بحالی کی گذشتہ توقعات کو تقویت مل رہی ہے جن میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو2تا3فیصد کے درمیان رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ زرعی شعبہ اہم محرک ہے اور اس میں مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں 6.8فیصد کی مضبوط نمو ہوئی ہے۔ مذکورہ صورت حال کی چاول، کپاس، مکئی اور گندم کی پیداوار میں خاصے اضافے کے تازہ ترین سرکاری تخمینوں سے بھی توثیق ہوتی ہے۔

صنعتی شعبے میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم)میں جولائی تا فروری مالی سال 24کے دوران 0.5فیصد کمی درج کی گئی جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت میں 4.0 فیصد کا سکڑا ہوا تھا۔ کمیٹی نے کہا کہ خدمات کے شعبے کی پہلی ششماہی کی نمو توقع سے کچھ کم رہی، جو کمزور طلب کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔ استعداد کے بہتر استعمال اور کاروباری احساسات میں قدرے بہتری کے ساتھ ساتھ گذشتہ برس کی نسبت کم اساسی اثر کے باعث ایم پی سی کو آئندہ مہینوں میں مینوفیکچرنگ اور خدمات کے شعبوں میں قدر اضافی بحال ہونے کی توقع ہے۔

اعلامیہ میں مذید بتایا گیا ہے کہ بیرونی شعبہ جاری کھاتے میں توقع سے زیادہ بہتری آئی اور مارچ 2024 میں جاری کھاتہ معقول یعنی 619ملین ڈالر فاضل رہا جس کی بنیادی وجہ عید کے موقع پر کارکنوں کی ترسیلات میں ہونے والا اضافہ ہے۔ جولائی تا مارچ مالی سال 24 کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ گذشتہ سال کی اسی مدت کی نسبت مجموعی طور پر 87.5فیصد کمی سے 0.5 ارب ڈالر تک آگیا۔

برآمدات میں مسلسل نمو کا سلسلہ جاری ہے جس میں چاول کی برآمدات آگے ہیں جبکہ درآمدات کم ہوئی ہیں کیونکہ ملکی زرعی پیداوار بہتر ہوئی اور اقتصادی سرگرمیاں معتدل رہیں۔ جاری کھاتے کے خسارے میں اس کمی سے، جبکہ مالی رقوم کی آمد کمزور تھی، اسٹیٹ بینک قرضے کی معقول رقم بشمول ایک ارب ڈالر یورو بانڈ قرضہ کی واپسی کے قابل ہوا، بلکہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ ذخائر بھی 8.0 ارب ڈالر کے لگ بھگ برقرار رہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے زور دیا کہ بیرونی دھچکوں کا موثر جواب دینے اور پائیدار اقتصادی نمو کی معاونت کی ملکی صلاحیت بڑھانے کی غرض سے یہ لازم ہے کہ زرِ مبادلہ کے بفرز میں مزید اضافہ کیا جائے۔مالیاتی شعبہ میں مالیاتی یکجائی کی کوششوں کے مطابق جولائی تا جنوری مالی سال 24 کے دوران بنیادی فاضل بڑھ کر جی ڈی پی کا 1.8فیصد ہوگیا جبکہ گذشتہ برس کی اسی مدت یہ 1.1 فیصد تھا۔

اس بہتری کی بنیادی وجہ محاصل کی وصولی میں مسلسل اضافہ اور غیر سودی اخراجات پر بعض پابندیاں ہیں۔ ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں نمایاں اضافہ بڑی حد تک ٹیکسوں کے اقدامات اور جاری اقتصادی بحالی کے اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم، قرضوں کی بلند سطح اور حکومت کے مہنگے ملکی قرضوں پر انحصار کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔ نتیجتا، جولائی تا جنوری مالی سال 24 کے دوران مجموعی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ہو گیا جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 2.3 فیصد تھا۔

ایم پی سی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیمتوں کے استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے مالیاتی یکجائی کا تسلسل ضروری ہے، بالخصوص ٹیکس اساس کو وسیع کرنے اور سرکاری شعبے کے اداروں کے خساروں میں کمی کے ذریعے ۔مارچ 2024 میں زرِ وسیع (ایم 2 )میں نمو سال بہ سال بنیادوں پر بڑھ کر 17.1فیصد ہوگئی جو فروری 2024 میں 16.1 فیصد تھی۔ اسی عرصے میں، زرِ محفوظ میں نمو 8.2فیصد سے بڑھ کر 10فیصد پر پہنچ گئی۔

ایم 2 میں اضافے کو بنیادی طور پر خالص بیرونی اثاثوں میں اضافے کے ساتھ زرمبادلہ کے بہتر ذخائر اور کمرشل بینکوں سے خالص میزانی قرض گیری میں اضافے کے ساتھ منسوب کیا گیا۔ دوسری جانب نجی شعبے کے قرض میں وسیع البنیاد کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ زری مجموعوں میں حالیہ نمو آئندہ مہینوں کے دوران کم ہونے کی توقع ہے اور یہ عمل پہلے ہی تازہ ترین اعداد و شمار میں ظاہر ہونا شروع ہوگیا ہے۔

مزید برآں کمیٹی کا نقط نگاہ یہ تھا کہ ایم 2 کے اجزائے ترکیبی میں مضمر تبدیلیوں کامثبت اثر مہنگائی کے منظر نامے پر ہوگا۔مہنگائی کا منظرنامہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کی توقعات کے مطابق مالی سال 24 کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی نمایاں طور پر معتدل رہنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مارچ میں عمومی مہنگائی کم ہوکر سال بسال 20.7فیصد رہ گئی جو فروری میں 23.1فیصد تھی۔

اسی عرصے میں قوزی مہنگائی فروری کی 18.1فیصد شرح سے خاصی کم ہوکر 15.7فیصد رہ گئی۔ مربوط زری سختی اور مالیاتی پالیسی کے ردِعمل کے ساتھ ساتھ دیگر عوامل، جن کی بنا پر یہ سازگار نتائج بشمول اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی آئی، کے باعث غذائی رسد اور بلند اساسی اثر میں بہتری آئی۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ مہنگائی میں بدستور کمی آتی رہے گی۔ تاہم کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ آگے چل کر مہنگائی کے اس منظرنامے کو تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھا کے ساتھ ساتھ دیگر اجناس کی قیمتوں میں حد درجہ کمی؛ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کے مہنگائی پر ممکنہ اثرات؛ اور ٹیکس شرح پر مبنی مالیاتی یکجائی سے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ان خطرات کو سمجھتے ہوئے، کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ دانشمندی اسی میں ہے کہ اس مرحلے پر بڑی مثبت حقیقی شرح ہائے سود کے ساتھ ساتھ زری پالیسی کے موجودہ موقف کو جاری رکھا جائے۔