جعفرآباد ،زرعی اور پینے کے پانی کا بحران شدید ہوگیا،نہریں ، تالاب خشک ہونے سے ریت اڑنے لگی

جمعرات 17 جولائی 2014 17:27

جعفرآباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 17جولائی 2014ء) جعفرآباد میں زرعی اور پینے کے پانی کا بحران شدید ہوگیا،نہریں اور تالاب خشک ہونے سے ریت اڑنے لگی،عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں شروع،رپورٹ کے مطابق:۔جعفرآباد میں زرعی اور پینے کے پانی کا بحران شدید ہوگیا۔پٹ فیڈر اور کیر تھر کینالز میں پانی کی شدید کمی سے جعفرآباد بھر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا۔

نہریں اور تالاب خشک ہونے سے ریت اڑنے لگی ہے۔لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں پٹ فیڈر اور کیر تھر کینالز سے نکلنے والی نہروں ٹیپل شاخ، جھڈیر شاخ، محبت شاخ، قیدی شاخ، عمرانی شاخ،قبولہ شاخ، نورپور مائینر، پھیر مائینر،چوکی مائینر سمیت دیگر نہروں میں پانی ناپید ہوگیا چاول کی پنیری بونے کیلئے پانی کی عدم دستیابی سے زمیندار اور کاشتکار شدید پریشانی سے دو چار ہوگئے جبکہ شہری علاقوں میں لوگ پینے کے پانی کیلئے ترس گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

واٹرسپلائی کے تالاب بھی خشک ہوچکے ہیں ۔قلت آب کے باعث ضلع جعفرآباد کربلا کا منظر پیش کررہا ہے ۔لوگ مٹکے اٹھا کر دور دراز سے کھلے جوہڑوں کا گدلا اور بدبودار پانی بھر کر لانے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ضلع بھر میں قلت آب کے خلاف زمینداروں اور کاشتکاروں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی شروع کیے گئے۔ٹیپل شاخ کے زمینداروں غلام حسین بگٹی، عبدالوہاب بگٹی، درک خان بگٹی،عبدالرسول کھوسہ ودیگر نے قومی شاہراہ پر ٹائر نذرآتش کرکے دھرنا دیا جسکے باعث سندھ، بلوچستان اور پنجاب کی ٹریفک کئی گھنٹوں تک بند ہوگئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں ۔

قیدی شاخ کے کاشتکاروں اور زمینداروں نے محمد نعیم کھوسہ کی قیادت میں ڈیرہ اللہ یار ۔اوستہ محمد لنک روڈ پر دھرنا دیا اور گنداخہ میں ٹیل متاثرین کمیٹی کی کال پر سینکڑوں کاشتکاروں نے حاجی عبدالمجید جمالی، ڈاکٹر قدرت اللہ جمالی اور عادل جمالی کی قیادت میں ریلی نکالی اور عمرانی شاخ کے آبادگاروں نے شبیر عمرانی کی قیادت میں مظاہرہ کیا ۔

زمینداروں اور کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ محکمہ آبپاشی کے حکام جان بوجھ کر چاول کی کاشت کے موقع پر پانی فراہم نہیں کررہے جبکہ بااثر زمینداروں سے بھاری رشوت لیکر انہیں غیر قانونی واٹر مشینوں کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پانی کی عدم دستیابی کے باعث چاول کی پنیری کی بوائی نہیں ہورہی اور کاشتکاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہونے سے دیوالیہ ہونے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نہروں میں نصب غیر قانونی واٹر مشینیں نکال کر پانی فراہم کیا جائے تاکہ چاول کی کاشت مقررہ مدت میں ممکن ہوسکے۔بصورت دیگر محکمہ آبپاشی آفس کا گھیراؤ کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :