ڈاکٹر طاہر القادری کیخلاف عوام کو تشدد پر اکسانے پر تین تھانوں میں مقدمات درج کرلئے گئے

بدھ 6 اگست 2014 19:56

لاہور( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔6اگست 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کیخلاف عوام کو تشدد پر اکسانے پر تین مقدمات درج کر لئے گئے ،یہ مقدمات فیصل ٹاؤن ،داتا دربار اور لوئر مال پولیس اسٹیشنز میں درج کئے گئے ہیں ۔ایف بی آر نے بھی ڈاکٹر طاہر القادری کو 40کروڑ روپے کے واجبات کیلئے نوٹس جاری کر دیا ۔جبکہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ میرے خلا ف مقدمے کے اندراج سے قبل نواز شریف کے گورنر راج کے دوران شیخوپورہ میں کی جانیوالی تقاریر کابھی نوٹس لیا جائے ۔

ذرائع کے مطابق لاہور کے تھانہ فیصل ٹاؤن میں طاہر القادری کے خلاف عوام کو اکسانے اور مشتعل کرنے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ طاہر القادری تقاریر کے ذریعے اپنی جماعت کے کارکنوں کو تشدد پر اکسارہے ہیں اور ریاست کو اشتعال دلا کر ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری ذرائع نے اندراج مقدمہ کی تصدیق کر تے ہوئے کہا ہے کہ طاہرالقادری کے بیانات سول نافرمانی کے زمرے میں آتے ہیں۔

سرکاری ذرائع کی طرف سے میڈیا کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف ان کے بیانات اور پریس کانفرنسز کی بنیاد پر عوام کو اکسانے اور تشدد پر آمادہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تھانہ فیصل ٹاؤن میں ایف آئی آر سیل کر دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تھانہ لوئر مال میں شہری خورشید احمد کی درخواست پرمختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک اور ایف آئی آر بھی درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں پولیس کو دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ایس پی ماڈل ٹان زاہد نواز مروت سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کسی بھی مقدمے کے اندراج سے لاعلمی ظاہر کی جبکہ ایس ایچ او فیصل ٹاؤن شریف سندھو کا کہنا ہے کہ ان کے تھانے میں طاہر القادری کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طاہرا لقادری کیخلاف ایک عام شہری کی درخواست پر داتا دربار پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی تقاریر میں عوام کو مشتعل کرتے ہوئے بغاوت پراکسایا اس لئے مقدمہ درج کیا جائے ۔دوسری طرف ایف بی آر نے 2010 سے 2013 کے دوران عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری ان کے دو بیٹوں اور ان کے زیر اہتمام چلنے والے اداروں کا ٹیکس جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق طاہر القادری ادارہ منہاج القرآن، قرآن سوسائٹی اور منہاج ویلفیئر سوسائٹی کے ذمہ 40کروڑ روپے سے زیادہ کے ٹیکس واجبات ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں 8 اگست تک 15 کروڑ روپے ادا کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ 8 اگست تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں ان کے اکاونٹس منجمدکیے جا سکتے ہیں۔ باقی ماندہ واجبات کا نوٹس بھی آنے والے دنوں میں جاری کر دیا جائے گا۔

ٹیکس ادا نہ ہونے کی صورت میں قانونی کارروائی کا سامنا اور جرمانے سمیت واجبات وصول کیے جائیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مقدمے کے اندراج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کے اندراج پر پاکستان کی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔یہ ہماری انقلاب کی جدوجہد کے لئے کامیابی کے لئے بارش کا پہلا قطرہ ہے ۔ جب حکمران ایسے اقدامات پراتر آئیں تو اس سے خوشخبریاں آنا شروع ہو جاتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ اب وہ ٹھہر نہیں سکتے ۔

ایسے اقدامات انکی بوکھلاہٹ او رشکست خوردی کا ثبوت ہوتی ہیں۔ طاہر ا لقادری نے کہا کہ میں مقدمے کے اندراج کو خوش آئند سمجھتا ہوں بلکہ میں کارکنوں اور انقلاب کی منتظر کروڑوں عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقدمہ تو خوشی کی بات ہے مگر تین ریفرنسز اور دینا چاہتا ہوں کہ نواز شریف نے جب پیپلز پارٹی کے خلاف مارچ کیا تھا تو انہوں نے پولیس کو کہا تھاکہ میرا حکم ہے کہ وفاقی حکومت کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیں اور ایک پولیس اہلکار نے پیٹی اتار دی تھی تو اسے سینے سے لگا لیا تھا اگر انکی تقاریر کو بھی سامنے رکھ لیا جائے تو اچھی بات ہے ۔

شہباز شریف نے انتخابات کے دنوں میں عہدے پر براجمان صدر مملکت آصف علی زرداری کے حوالے سے کہا تھا کہ اقتدار میں آ کر انہیں گردن سے پکڑیں گے اور سڑکوں پر گھسیٹیں گے کیا یہ عوام کو مشتعل کرنے کی باتیں نہیں تھیں۔ قمر زمان کائرہ نے ایک انٹر ویو میں کوڈ کیا ہے کہ حمزہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر تمہیں پولیس والے روکیں او رتشد دکریں تو تھانوں کو آگ لگا دو ۔

انہوں نے کہا کہ ایک روز پہلے تک مقدمہ قائم نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ہم یوم شہداء ماڈل ٹاؤن کے شہداء کی یاد میں منا رہے تھے اور بدھ کے روز اجلاس میں تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ اس روز ضرب عضب میں جانوں کی قربانی دینے والے فوجی جوانوں کے لئے بھی ہے یہ تو لگتا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو یہ بات پسند نہیں آئی ۔ دوسری طرف مقدمے درج کرنے کی اطلاع ملتے ہی عوامی تحریک کے کارکنوں کی کثیر تعداد ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ پہنچ گئی جو حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر ڈنڈا بردار کارکنوں کی کثیر تعداد نے داخلی دروازوں پر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔

متعلقہ عنوان :