غزہ میں جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں ملاقات

DW ڈی ڈبلیو پیر 29 اپریل 2024 20:20

غزہ میں جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں ملاقات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2024ء) عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر کیے جانے والے حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ کو قریب سات ماہ گزر چکے ہیں۔ حماس کے اس حملے میں قریب 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ 253 کو یرغمالی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ امریکہ اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے برطانوی فوج خدمات فراہم کر سکتی ہے، رپورٹ

غزہ پالیسی: امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان مستعفٰی

حماس کے اس حملے کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کے اندر کیے جانے والے زمینی اور فضائی حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اس جنگ میں سیز فائر اور ایک امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر رواں برس جنوری سے کوششوں میں مصروف ہیں جن میں کئی ایک دیگر ممالک بھی شریک ہیں۔

ایسی ہی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ برس نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی ہوئی تھی جس میں حماس کی طرف سے 100 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جبکہ اسرائیل کی طرف سے اس سے تین گنا زیادہ فلسطینیوں کو رہا کیا گیا۔

جنگ بندی معاہدے میں کتنا وقت لگے گا؟

فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفان سیژورنی کے مطابق عرب اور مغربی ممالک کے وزرا کے ساتھ ریاض میں طے شدہ ملاقات سے قبل بات چیت آگے بڑھ رہی تھی۔

دوسری طرف حماس کا ایک وفد قاہرہ میں ہے تاکہ تازہ ترین جنگ بندی کی تجاویز اور اس پر اسرائیل کے ردعمل پر بات چیت کی جا سکے۔

لیکن عوامی طور پر جاری کیے جانے والے بیانات کے مطابق فریقین سب سے اہم معاملے پر بین الاقوامی دباؤ کے باجود کسی اتفاق رائے پر نہیں پہنچے۔

جنگ بندی میں سب سے بڑی رکاوٹ

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاملے پر سب سے بڑی رکاوٹ اس کی شرائط ہیں۔

اسرائیل کہہ چکا ہے کہ وہ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے دوران عارضی طور پر لڑائی روکے گا۔ جبکہ نیتن یاہو نے عزم کیا ہوا ہے کہ وہ رفح پر حملے سمیت اس وقت تک فوجی کارروائی نہیں روکیں گے جب تک حماس پر 'مکمل فتح‘ حاصل نہیں کر لیتے۔

اس کے علاوہ وہ غیر معینہ مدت کے لیے غزہ پر اسرائیلی کنٹرول پر بھی مصر ہیں جس کے تحت اسرائیلی فورسز کسی بھی وقت غزہ میں واپس لوٹ سکتی ہیں۔

حماس کا تاہم کہنا ہے کہ وہ محض اسی صورت میں معاہدہ تسلیم کرے گی جب کسی عارضی معاہدے کی بجائے مستقل جنگ بندی ہو، جس سے جنگ کا خاتمہ ہو اور جس میں اسرائیلی فوجیوں کی غزہ کی مستقل واپسی ہو۔

رفح پر اسرائیلی حملہ، مزید ہلاکتیں

ادھر غزہ پٹی کے شمالی حصے میں رفح شہر میں کیے جانے والے اسرائیل کے ایک تازہ حملے میں کم از کم 27 فلسطینی مارے گئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس سرحدی شہر پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب رہائشی عمارتوں پر کیے جانے والے حملوں میں 20 افراد ہلاک ہوئے۔ رفح ہی میں آج پیر کو دن کے وقت کیے جانے والے ایک اور اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد کی ہلاکت کا بھی بتایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کے مطابق وہ مذکورہ مقامات کے درست کوآرڈینٹس کی عدم موجودگی میں ان ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ا ب ا/ش ر - ر ب (ڈی پی اے، اے ایف پی)