مرضی کے ریفری کیساتھ میچ کھیلنے والے مافیا کو رفیق تارڑ اور جسٹس قیوم جیسے ججز ہی بھاتے ہیں

مجرموں کے اس ٹبر کے نشانے پر ہمیشہ وہ ججز رہے ہیں جنہوں نے عدل و انصاف کے مطابق فیصلے دیئے، پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس بابر ستار کے خلاف توہین آمیز مہم کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی پیر 29 اپریل 2024 20:16

مرضی کے ریفری کیساتھ میچ کھیلنے والے مافیا کو رفیق تارڑ اور جسٹس قیوم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اپریل2024ء) جسٹس بابر ستار کیخلاف مہم، پی ٹی آئی نے حکومت کو ذمے دار قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کیخلاف چلائی جانے والی منفی مہم کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس بابر ستار کے خلاف توہین آمیز مہم کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا۔

ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ غیر جمہوری عناصر سیاست کے بعد عدلیہ کی تباہی کے ایجنڈے کیلئے سرگرم ہیں، قانون و انصاف کو مقدم رکھنے والے ججز کے خلاف مہم کا مقصد انہیں خوفزدہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیھچے وہی کردار ہیں جن کی سیاسی تاریخ ججز سے مرضی کے فیصلے لینے سے بھری پڑی ہے، ججز کواپنے گھٹیا پروپیگنڈا کا نشانہ بنانا سپریم کورٹ پر یلغار کرنے والے مافیا کا پرانا وطیرہ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجرموں کے اس ٹبر کے نشانے پر ہمیشہ وہ ججز رہے ہیں جنہوں نے عدل و انصاف کے مطابق فیصلے دیئے، مرضی کے ریفری کیساتھ میچ کھیلنے والے مافیا کو رفیق تارڑ اور جسٹس قیوم جیسے ججز ہی بھاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی شہریت کی خبروں کی تردید کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں عدالت کا کہنا ہے کہ اعلامیہ اس لیے جاری کیا جا رہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کر رہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں، سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کے خلاف ہتک آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی جا رہی ہے، جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات پوسٹ اور ری پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار، اُن کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا اعلامیہ میں کہنا ہے کہ جسٹس بابر ستار پر حقائق کے منافی الزامات لگائے جا رہے ہیں، اُن کی پراپرٹیز اور ٹیکس ریٹرنز کے دستاویزات بھی کی تفصیلات پوسٹ کی جا رہی ہیں، جسٹس بابر ستار نے بطور جج ایسا کوئی کیس نہیں سنا جس میں اُن کی فیملی کے کسی ممبر کا کوئی مفاد ہو، جسٹس بابر ستار کی پاکستان اور امریکہ میں جائیدادیں ہیں، وہ اثاثے اُنہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر رکھے ہیں اور بطور جج تعیناتی سے پہلے جوڈیشل کمیشن نے اُن کی سکروٹنی کی تھی، جسٹس بابر ستار کے تمام اثاثے موروثی ہیں یا انہوں نے اپنی وکالت کے دوران بنائے، وہ کسی بھی کاروبار کے انتظامی امور میں شامل نہیں ہیں۔

اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کی امریکہ میں وکالت کے دوران اُن کی غیرمعمولی قابلیت کی وجہ سے مستقل امریکی رہائش کا کارڈ دیا گیا، اُنہوں نے 2005ء میں امریکہ میں وکالت چھوڑی اور پاکستان منتقل ہو گئے اور یہیں کام کیا، جسٹس بابر ستار کے بیوی اور بچے پاکستان اور امریکہ کے شہری ہیں لیکن اُن کے جج بننے کے بعد جسٹس بابر ستار پاکستان منتقل ہو گئے اور اب اسلام آباد میں رہائش پزیر ہیں۔