مصافحہ آپ کی اصل عمر کا راز بھی کھول سکتا ہے

منگل 12 اگست 2014 14:56

مصافحہ آپ کی اصل عمر کا راز بھی کھول سکتا ہے

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12اگست 2014ء) نئی تحقیق کے مطابق ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کا عمر بڑھنے کی دیگر علامات مثلاً معذوری، ذہنی کمزوری یا موت کے ساتھ باہمی تعلق ہوسکتا ہے۔ عام طور پر ایک شخص کے گرم جوشی سے ہاتھ ملانے کے انداز کو اس کے دلی جذبات کی ترجمانی کا اظہار تصور کیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک سادہ سا مصافحہ آپ کی اصل عمر کا راز بھی کھول سکتا ہے۔

ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک شخص کی حقیقی عمر کا اندازہ اس کے ہاتھ ملانے کے انداز سے لگایا جا سکتا ہے۔ نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کا عمر بڑھنے کی دیگر علامات مثلا معذوری، ذہنی کمزوری یا موت کے ساتھ باہمی تعلق موجود ہے۔ تحقیق کاروں کا دعویٰ ہے کہ سادہ سا 'ہینڈ شیک ٹیسٹ' حیاتیاتی عمر معلوم کرنے کے لئے ایک قابل عمل ٹیسٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیق کے لئے محقیقین نے بین الاقوامی 50 سے زائد مطالعوں کے نتائج کا جائزہ لیا ہے۔ اس سروے میں دنیا بھر سے مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے لوگ شامل تھے۔ تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ سب سے زیادہ ہاتھوں کی مضبوط گرفت نوجوانوں کی تھی۔ اس لئے محقیقین نے ہاتھوں کی سب سے زیادہ مضبوط گرفت کو دنیا بھر کے مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی حیاتیاتی عمر کے ساتھ منسلک کیا۔

تحقیق کاروں کو معلوم ہوا کہ ایک 65 سالہ سفید فام خاتوں جو ثانوی تعلیم مکمل نہیں کر سکی تھیں ان کے ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی ایک 69 برس کی سفید فام خاتون جیسی تھی جو اعلی تعلیم یافتہ تھیں۔ اس نتیجے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کے اعتبار سے دونوں خواتین کی حیاتیاتی عمر ایک جیسی تھی۔ اگرچہ 65 سالہ خاتون جو ثانوی تعلیم مکمل نہیں کر پائیں تھیں ان کی حیاتیاتی عمر میں تیزی سے چار سال کا اضافہ ہوا تھا۔

تاہم محقیقین نے دونوں خواتین کی ایک جیسی حیاتیاتی عمر ہونے کا اصل سبب 65 سالہ خاتون کی اعلیٰ تعلیم کے حصول سے دوری کو قرار دیا ہے۔ محقیقین نے کہا ہے کہ پچھلے کئی مطالعوں میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ لوگوں کے عمر سے متعلق حاصل ہونے والےاعدادوشمار لوگوں کی حیاتیاتی عمر کا صحیح تصور فراہم نہیں کر سکتے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد معاشرے میں موجود مختلف گروہوں کے لوگوں کی حیاتیاتی عمر کی پیمائش کرنا تھا تا کہ دیکھا جا سکے کہ ایسے کون سے گروہ ہیں جن کی اصل عمر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اگر کسی گروہ میں شامل اکثریت افراد کی عمر دوسرے گروہوں کے لوگوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے تو یہ سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور کیا اس ایسے لوگوں کی مدد کے لیے کوئی پالیسی یا ادارہ موجود ہے؟۔

نئی تحقیق کے مطابق ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کا عمر بڑھنے کی دیگر علامات مثلاً معذوری، ذہنی کمزوری یا موت کے ساتھ باہمی تعلق ہوسکتا ہے۔ عام طور پر ایک شخص کے گرم جوشی سے ہاتھ ملانے کے انداز کو اس کے دلی جذبات کی ترجمانی کا اظہار تصور کیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک سادہ سا مصافحہ آپ کی اصل عمر کا راز بھی کھول سکتا ہے۔



لندن: (ویب ڈیسک) ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک شخص کی حقیقی عمر کا اندازہ اس کے ہاتھ ملانے کے انداز سے لگایا جا سکتا ہے۔ نئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کا عمر بڑھنے کی دیگر علامات مثلا معذوری، ذہنی کمزوری یا موت کے ساتھ باہمی تعلق موجود ہے۔ تحقیق کاروں کا دعویٰ ہے کہ سادہ سا 'ہینڈ شیک ٹیسٹ' حیاتیاتی عمر معلوم کرنے کے لئے ایک قابل عمل ٹیسٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تحقیق کے لئے محقیقین نے بین الاقوامی 50 سے زائد مطالعوں کے نتائج کا جائزہ لیا ہے۔ اس سروے میں دنیا بھر سے مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے لوگ شامل تھے۔ تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ سب سے زیادہ ہاتھوں کی مضبوط گرفت نوجوانوں کی تھی۔ اس لئے محقیقین نے ہاتھوں کی سب سے زیادہ مضبوط گرفت کو دنیا بھر کے مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی حیاتیاتی عمر کے ساتھ منسلک کیا۔

تحقیق کاروں کو معلوم ہوا کہ ایک 65 سالہ سفید فام خاتوں جو ثانوی تعلیم مکمل نہیں کر سکی تھیں ان کے ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی ایک 69 برس کی سفید فام خاتون جیسی تھی جو اعلی تعلیم یافتہ تھیں۔ اس نتیجے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہاتھوں کی گرفت کی مضبوطی کے اعتبار سے دونوں خواتین کی حیاتیاتی عمر ایک جیسی تھی۔ اگرچہ 65 سالہ خاتون جو ثانوی تعلیم مکمل نہیں کر پائیں تھیں ان کی حیاتیاتی عمر میں تیزی سے چار سال کا اضافہ ہوا تھا۔

تاہم محقیقین نے دونوں خواتین کی ایک جیسی حیاتیاتی عمر ہونے کا اصل سبب 65 سالہ خاتون کی اعلیٰ تعلیم کے حصول سے دوری کو قرار دیا ہے۔ محقیقین نے کہا ہے کہ پچھلے کئی مطالعوں میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ لوگوں کے عمر سے متعلق حاصل ہونے والےاعدادوشمار لوگوں کی حیاتیاتی عمر کا صحیح تصور فراہم نہیں کر سکتے ہیں۔ اس تحقیق کا مقصد معاشرے میں موجود مختلف گروہوں کے لوگوں کی حیاتیاتی عمر کی پیمائش کرنا تھا تا کہ دیکھا جا سکے کہ ایسے کون سے گروہ ہیں جن کی اصل عمر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اگر کسی گروہ میں شامل اکثریت افراد کی عمر دوسرے گروہوں کے لوگوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے تو یہ سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور کیا اس ایسے لوگوں کی مدد کے لیے کوئی پالیسی یا ادارہ موجود ہے؟۔

- See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Technology/232179#sthash.K625qfLx.dpuf