معروف سینئر سیاستدان عبداللہ حسین ہارون کا سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے انتخابات 2013 ء میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے بیان پر اظہار تشویش

پیر 25 اگست 2014 17:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء) معروف سینئر سیاستدان عبداللہ حسین ہارون نے سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے انتخابات 2013 ء میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے بیان پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو جمہوریت میں اپنے آپ کو سپاہی واضح کرتے ہیں کیا وہ اپنے ذاتی مفادکو مضبوط کر رہے ہیں یا حقیقی طور پر جمہوریت ان کا یقین ہے ۔

عبداللہ حسین ہارون کیماڑی اور لیاری سے آئے ہوئے مختلف وفود سے ملاقات میں اظہار خیال کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ممبران اپنے منتخب ہونے پر 5 سال کے علاوہ اور کچھ نہیں سوچتے اور انہیں جس عوام کے ووٹوں پر نمائندگی ملی ہے اس پر بیشتر توجہ نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کوئی شک اورشبہ کے یہ معلومات رکھیں کہ ایوانوں سے جمہوریت کی فوقیت اور توجہی پاکستان میں کبھی نہیں ہوئی بلکہ ہر وقت جمہوریت کی توجہی ایوان سے باہر ہوتی رہی۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے اعلان کے بعد جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ۔اس بیان کے بعد کسی کے ذہن میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے ۔ انتخابی فراڈ میں ان ایوانوں کی جمہوریت فوت ہوجاتی ہے ۔ لہذا اب الیکشن کے ریفام اور نئے انتخابات لازم ہو گئے ہیں ۔

یہ مک مکاؤ میثاق جمہوریت کی اصل جمہوریت نہیں بلکہ ذاتی مفادات کا تسلسل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب سپریم کورٹ آف پاکستان اور پاکستان کے عوام کو فوری طور پر یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ نئے انتخابات مرتب کئے جائیں اور اس سے پہلے انتخابی ریفام اور جن لوگوں نے انتخابات کی دھاندلی میں اپنے آپ کو شامل کیا ہے انہیں فوری طور پر تفتیش کے بعد سخت سزائیں دی جائیں ۔

جب انتخابات ہی صاف شفاف نہیں تو جمہوریت کا سارا سلسلہ پاکستان میں گندگی کی لپیٹ میں آجاتا ہے اور اس کے ہی اصل ملک کے نمائندے اپنی جگہ قائم کئے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ایک درخواست ہے کہ جو بھی انہیں ممبران کی درخواست ملی ہے ان پر دیر نہ کریں بلکہ الیکشن کمیشن کو بھیج کر ان پر فوراً کارروائی کروائیں۔مصطفےٰ کھر کے کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ اسپیکر مزید ایک پوسٹ آفس کا کردار ادا کرتا ہے ۔لہذا ضروری ہے کہ ان طور طریقوں پر عمل کیا جا ئے جو قانون اور آئین کے مطابق ہواو ریہ نہیں کہ ان معاملات میں مزید دیر کی جائے۔

متعلقہ عنوان :