کماد صوبہ پنجاب کی اہم نقد آور فصل ہے۔کماد کی ستمبرکاشت ستمبرکے مہینے میں کاشت کی جاتی ہے۔اچھی اورمعیاری فصل کے لیے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے،زرعی ماہرین

پیر 1 ستمبر 2014 14:58

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم ستمبر۔2014ء) کماد صوبہ پنجاب کی اہم نقد آور فصل ہے۔کماد کی ستمبرکاشت ستمبرکے مہینے میں کاشت کی جاتی ہے۔اچھی اورمعیاری فصل کے لیے جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔کماد کی فصل سے بھرپور پیداوار لینے کے لئے اس کی اقسام کا کردار نہایت اہم ہے اقسام کے انتخاب کے لئے ان کی پیداواری صلاحیت، کیڑے اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کو مدنظر رکھا جائے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ ۔

صحت مند‘ بیماریوں اور کیڑوں سے پاک فصل سے بیج کا انتخاب کیا جائے۔ بیمار اور کمزور گنے چھانٹ کرنکال دیں۔اس سے اگاؤ اچھاہوگا۔ ستمبر کاشت کے لئے ستمبر کاشتہ اور مونڈھی فصل کا بیج استعمال کیا جا سکتاہے۔

(جاری ہے)

گری ہوئی فصل سے بیج نہ لیں۔ آنکھوں کو زخمی ہونے سے بچایا جائے۔ بیج کے لئے گنے کو درانتی یا پلچھی سے نہ چھیلا جائے بلکہ ہاتھوں سے کھوری اتاری جائے۔

بیج کو بوائی کے کھیت میں ہی لاکرچھیلا جائے۔ سموں پر کھوری یا سبز پتوں کا غلاف نہیں ہونا چاہئے وگرنہ اگاؤ کم ہوتا ہے اور دیمک لگنے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ بیج تیار کرنے کے بعد بوائی میں تاخیر نہ کی جائے۔بیج کو پھپھوندی کش زہروں کے محلول میں 3 سے 5منٹ تک بھگو کر کاشت کریں۔بر وقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں فی ایکڑ چار آنکھوں والے 13 تا 15 ہزار سمے یاتین آنکھوں والے 17تا 20 ہزار سمے ڈالنے چاہئیں۔

زمینوں میں نامیاتی مادہ کی کمی کے پیش نظر دیسی یا سبز کھاد کا استعمال کیا جائے۔لہذاگوبرکی گلی سڑی کھاد بحساب 3 تا 4 ٹرالیاں (75تا100 من ) یا پریس مڈ 2 تا4 ٹرالی فی ایکڑ ڈالیں۔ہموار زمین میں گہرا ہل چلا کرمناسب تیاری کے بعد سہاگہ لگائیں اور پھر رجر کے ذریعے 10تا 12 انچ کی گہری کھیلیاں چار فٹ کے فاصلے پر بنائیں۔ ان میں فاسفورسی اور پوٹاش کی کھادیں ڈالیں اور پھرسیاڑوں میں سموں کی دو لائنیںآ ٹھ تا نو انچ کے فاصلے پراس طرح لگائیں کہ سموں کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں۔اب ان کو مٹی کی ہلکی سی تہہ سے ڈھانپ دیں اورہلکا پانی لگا دیں۔

متعلقہ عنوان :