سعودی خاتون کا برطانوی شوہر مذہبی پولیس سے زد و کوب ،

بچنے کیلئے دونوں گاڑی میں بند، سفارت خانے کو مداخلت کرنا پڑی

منگل 2 ستمبر 2014 18:08

سعودی خاتون کا برطانوی شوہر مذہبی پولیس سے زد و کوب ،

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2ستمبر 2014ء) برطانوی شہری اور اس کی سعودی اہلیہ سعودی مذہبی پولیس کو مطلوب ٹھہر گئے۔ شوہر کو مبینہ طور پر مذہبی پولیس نے زدو کوب بھی کیا۔ مذہبی پولیس نے مذکورہ میاں بیوی کی اس گاڑی پر بھی مکے برسائے جس میں دونوں نے خود کو پولیس کی پٹائی سے بچنے کے لیے بند کر لیا تھا۔مذہبی پولیس کے اہلکاروں نے گاڑی کو کھٹکھٹاتے ہوئے دونوں میاں بیوی کو گاڑی سے باہر آنے کے لیے اور پولیس سے تعاون کے لیے کہا۔

اس سلسلے تقریبا دس سیکنڈز پر محیط ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔ جس میں گاڑی میں بند برطانوی شوہر اور سعودی اہلیہ کو دکھایا گیا ہے۔اس ویڈیو میں برطانوی شہری چلا رہا ہے کہ اس کے ساتھ اس کی بیوی ہے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق برطانوی شہری کا نام پیٹر ہاورتھ اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک شاپنگ مال میں موجود تھا، جہاں سے مذہبی پولیس نے ان دونوں کا تعاقب شروع کیا۔

(جاری ہے)

اس برطانوی شہری نے شاپنگ مال کے ایسے کاونٹر سے رجوع کیا جو صرف خواتین کے لیے مخصوص ہے ۔ مذہبی پولیس نے برطانوی شہری سے پوچھا کہ وہ خواتین کے لیے مخصوص کاونٹر پر کیوں آیا؟برطانوی شہری نے جواب دیا اس کے ساتھ اس کی اہلیہ موجود ہے۔ برطانوی شہری جب شاپنگ مال سے خریداری کے بعد نکلا تو مذہبی پولیس اور اس کے درمیان توتکار بھی ہوئی۔پولیس نے برطانوی شہری اور اس کی گاڑی کی تصاویر بنانا شروع کیں تو برطانوی شہری نے بھی جوابا مذہبی پولیس کی گاڑی کی تصاویر بنا لیں۔

اس پر پولیس نے اس سے کہا کیمرا پولیس کے حوالے کر دے، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔تب اس پر اہلکار جھپٹے اور وہ نیچے گر گیا۔ برطانوی شہری نے اٹھنے کی کوشش کی تو اس دوران ایک اور اہلکار اس کے اوپر جھپٹا۔ اس دوران برطانوی شہری کی اہلیہ خود کو دنگے سے بچانے کیلئے گاڑی پر سوار ہو گئی۔برطانوی شہری بھی بھاگ کر گاڑی میں پہنچ گیا اور دونوں نے اپنی گاڑی کے دروازے بند کر لئے۔

مذہبی پولیس کے اہلکاروں نے تب گاڑی کے دروازے کھٹکھٹا کر انہیں باہر آنے کے لیے کہا تاہم انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔کچھ ہی دیر میں برطانوی سفارت خانے نے سفارتی گاڑی موقع پر بھیج دی تاکہ برطانوی شہری کو اس کے گھر بھجوایا جا سکے، بعد ازاں سفارت خانے کی طرف سے اس کی حفاظت کیلئے محافظ بھی فراہم کیے گئے۔

متعلقہ عنوان :