آرٹس کی تعلیم کو کم اہم نہیں سمجھنا چاہئے،چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی

پیر 15 ستمبر 2014 20:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) آرٹس کی تعلیم کو کم اہم نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہ بات اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی نے سال 2014ء کے آخری نتائج کے اعتبار سے انٹرمیڈیٹ آرٹس پرائیویٹ اور ریگولر کے ساتھ خصوصی طلبہ کے سالانہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ اور طالبات کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

بورڈ کی سماعت گاہ میں ہونے والی اس تقریب میں ناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی، سیکرٹری بورڈ محمد ارشد حسین صدیقی کے علاوہ پوزیشن حاصل کرنے والے امیدواروں کے والدین، اساتذہ، سینئر پروفیسرز، کالجز اور ہائر سیکنڈری اسکولز کے پرنسپلز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ عام تاثر یہ ہے کہ پری میڈیکل، پری انجینئرنگ اور دیگر مضامین کے مقابلے میں آرٹس کا مضمون کم اہم ہے اسی لئے اس میں امیدواروں کی تعداد بھی کم ہورہی ہے اور ان میں بھی زیادہ تعداد طالبات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک اردو، سندھی اور انگریزی زبانوں میں مہارت حاصل کر کے ادب کو پروان چڑھانے اور ان زبانوں کے اچھے استاد تیار کرنے کا تعلق ہے تو اس کے لئے آ رٹس ہی کا مضمون اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح معاشیات، سیاسیات، عمرانیات اور نفسیات کے ماہرین کی بتدریج کمی اس مضمون کو ابتداء ہی سے کم اہم سمجھنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ سال بورڈ تمام الحاق شدہ تعلیمی اداروں میں زبان کے حوالے سے مختلف پروگرام منعقد کرے گا تاکہ اکابر علمائے، ادبا، شعرا اور ماہرین مضمون کے دن منا کر طلبہ کو ان کی خدمات سے آگاہ کیا جاسکے۔

پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ طلبہ کی جانب سے امتحانی پرچوں کے نئے طرز کی تعریف اور شفاف نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے جو بورڈ اور اس کے عملے کا سب سے بڑا انعام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام مضامین میں پہلی 20 پوزیشن لینے والے طلبہ اور طالبات کو بورڈ کی جانب سے اسکالرشپ دی جائے گی اور ان تمام طلبہ کے آئندہ دو سال کے تمام تعلیمی اخراجات بورڈ برداشت کرے گا۔ انہوں نے اس موقع پر وقت سے پہلے نتائج کے اعلان پر اساتذہ اور بورڈ کے عملے کے دن رات کام کرنے پر انہیں مبارکباد دی۔

متعلقہ عنوان :