پنجاب میں 16ہزار 201ایکڑ رقبہ پر ٹماٹر کی کاشت سے 86ہزار269ٹن پیداوار حاصل

بدھ 17 ستمبر 2014 13:35

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر۔2014ء) ڈاکٹر شاہد نیاز ڈائریکٹر سبزیات ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادنے بتایا ہے کہ ٹماٹرایک اہم سبزی ہے اور غذائیت کے لحاظ سے اس میں حیاتین اے ،سی ، ریبوفلیون ، تھایا مین اورمعدنی نمکیات لوہا ،چونااور فاسفورس کافی مقدارمیں ہوتے ہیں جو کہ صحت کے لیے مفید ہیں۔ٹماٹر سے پلپ ، چٹنی، کیچپ اور پیسٹ جیسی مصنوعات تیارکی جاتی ہیں۔

2013-14میں پنجاب میں 16ہزار 201ایکڑ رقبہ پر ٹماٹر کی کاشت سے 86ہزار269ٹن پیداوار حاصل ہوئی ۔ٹماٹرکی نفع بخش کاشت میں اس کی مناسب وقت پر کاشت ،جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی، نقصان رساں کیڑوں اور نقصان رساں بیماریوں کا کنٹرول زیادہ اہم ہیں۔ٹماٹر کی کاشت کا آب وہوا سے گہرا تعلق ہے اوریہ زیادہ گرمی یا سردی برداشت نہیں کرسکتے ۔

(جاری ہے)

اس کے پودے 14سے 30ڈگری سینٹی گریڈ پر بہتر نشوونما پاتے ہیں۔

روما، نگینہ، پاکٹ اور نقیب ٹماٹر کی منظور شدہ دیسی اقسام ہیں۔منی میکر، جیوری، یوکی، ٹی 1359 ،ایڈن ایف 1 ،ریڈ چیمپین ، ڈومی نیٹر اور فونٹو دوغلی اقسام ہیں۔یہ دوغلی اقسام زیادہ پیداواری صلاحیت اور لوکل مارکیٹ کے لیے زیاد ہ موزوں ہونے کے باعث کاشتکاروں میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔وسطی پنجاب میں ٹماٹر کی پنیری اکتوبرتا وسط نومبر میں کاشت ہوتی ہے اور آخر اپریل سے وسط جون تک پیداوار حاصل ہوتی ہے ۔

ٹماٹر کی تیارکردہ پنیری کو آخر نومبر سے وسط دسمبر تک کھیت میں منتقل کریں۔ایک ایکڑ رقبہ پر ٹماٹر کی کاشت کے لیے 100گرام سے 125گرام بیج اور 4مرلہ زمین پر تیار کی گئی پنیری درکار ہوتی ہے ۔پنیری کاشت کرنے کے لیے زمین کو اچھی طرح تیار کریں اور چھوٹی چھوٹی مستطیل نما کیاریاں بنائیں۔کیاریاں زمین سے 10تا15سینٹی میٹر اونچی ہونی چاہیں تاکہ بارشوں کا فالتو پانی آسانی سے نکل سکے۔

ان کیاریوں میں ایک انچ کے فاصلے پر ایک سے ڈیڑھ انچ گہری لائنیں لگا کر ان میں ٹماٹر کے بیج کاشت کریں اوران بیجوں کے اوپر پتوں کی گلی سڑی کھاد ڈال دیں۔بیج بونے کے بعد کیاریوں کو سرکنڈا یا پرالی وغیرہ سے ڈھانپ دیں اور فوارے کی مدد سے اس طرح آبپاشی کریں کہ پانی کیاریوں میں زیادہ دیر کھڑا نہ رہے اور صرف نمی برقرار رہے ۔پنیری کے قریب اگر کیڑوں اور چوہوں کے گھر ہوں تو ان کا فوراً سدباب کریں ۔

پنیری اگاؤ کے بعد سرکنڈا یا پرالی وغیرہ کو ہٹا دیں تاکہ پودوں کو روشنی حاصل کرنے میں دشوار پیش نہ آئے۔ ہفتہ وار گوڈی کے ذریعے جڑی بوٹیوں کی باقاعدہ تلفی کریں تاکہ پودوں کو صحیح خوراک مل سکے۔نرسری پر نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت توسیع وپیسٹ وارننگ کے عملہ کے مشورہ سے زہروں کا استعمال کریں۔

متعلقہ عنوان :