پاکستان میں 2 سال کیلئے ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنادی جائے، الطاف حسین

منگل 23 ستمبر 2014 13:27

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23ستمبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم )کے قائد الطاف حسین نے پاکستان میں 2 سال کے لئے ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت میں بلاتفریق اور بے رحمانہ حساب کیا جائے گا۔لندن میں گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ایم کیو ایم سیکریٹریٹ میں الطاف حسین سے ون آن ون ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ چوہدری سرور فرشتہ صفت انسان ہیں، پاکستان کو ایسے ہی نیک، ایماندار اور میرٹ پر یقن رکھنے والے شخصیات کی ضرورت ہے اور چور اچکے، لٹیرے، کرپٹ، اقربا پروری کرنے والے اور موروثی سیاست کرنے والے لیڈران کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری رائے ہے اگر چوہدری سرور جیسے اور کچھ لوگ ان کی رہنمائی میں آجائیں اور ملک میں 2 سال کے لئے ٹیکنوکریٹس کی حکومت کی بنادی جائے جو ملک میں تطہیر کا عمل کرے اور بے رحمانہ احتساب کرے اور اس کے راستے میں جو آئے اس کا تخت اچھال دے، پھر راج کرے گی خلق خدا اور میں ایسا وقت آنے کے لئے پرامید ہوں۔الطاف حسین نے کہا کہ میں اس رات ناامید ہوگیا تھا جس رات لاہور میں چاروں جانب خون ہی خون تھا، مجھے کوئی نظر نہیں آرہا تھا لیکن پھر میں نے چوہدری سرور کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں بتایا کہ طاہر القادری کے گھر کو چاروں طرف سے کنٹینر سے بند کردیا گیا ہے، ہمارے خوراک کے کنٹینر نہیں پہنچنے دیئے جارہے حالانکہ ہم تو دھرنے میں شامل بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ رات میرے لئے بہت عجیب تھی، میں، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور چوہدری سرور مسلسل رابطے میں تھے تاہم اللہ اللہ کرکے وہ وقت گزر گیا ورنہ بہت خون ریزی ہوجاتی۔قائد ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ دھرنوں کو تقریبا روز ہوگئے ہیں اور فریقین کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کو فیس سیونگ دیں کیونکہ معاملہ صرف فریقین کا نہیں بلکہ ان لاکھوں لوگوں کا ہے جو کئی روز سے کھلے آسمان تلے دھرنوں کی صورت میں موجود ہیں جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں اور اس سے صرف وہ متاثر نہیں ہورہے بلکہ کنٹینرز کی وجہ سے روڈ بلاک ہورہے ہیں اور عوام کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے لہذا فریقین کو چاہئے کہ وہ کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر معاملے کو حل کریں جس کے لئے انہیں کسی نہ کسی کو جج بنانا ہوگا اور میری نظر میں چوہدری سرور بطور ثالث بہترین کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے پاکستان اور بالخصوص پنجاب میں لوگ پریشان ہیں تو دوسری جانب سیلاب آیا ہوا ہے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے امدادی سامان کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ایک طرف آئی ڈی پیز کا بھی معاملہ ہے اور میں نے کارکنان کو سالگرہ کی تقریب بھی سادگی سے منانے کی ہدایت کرتے ہوئے فنڈز آئی ڈی پیز اور سیلاب زدگان کی مدد کے لئے دینے کی ہدایت کی اور اس سلسلے میں میری، ڈاکٹر عشرت العباد اور پوری ایم کیو ایم کی خدمات حاضر ہیں۔

گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم سے ملاقات میں دیگر امور کے ساتھ آئی ڈی پیز اور سیلاب زدگان کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی جو ظاہر کرتا ہے کہ اس دکھ کی گھری میں ہم اپنے آئی ڈی پی اور سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ جب افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں تو تمام سیاسی قوتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر ملک کے مفاد میں اپنی تمام توجہ آئی ڈی پیز اور سیلاب زدگان کی جانب مبذول کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان اور طاہر القادری کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور مل بیٹھ کر تمام معاملات کو افہام و تفہیم اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ غربت اور دہشت گردی جیسے اصل مسائل کے حل کی جانب بڑھا جاسکے۔