اقوام متحدہ کا کمپیوٹر سسٹم اصل سے زائد ووٹ ڈالنے پر بند ہوا،طارق ملک،

وزیر داخلہ دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق رپورٹ دیکھنا چاہتے تھے تاہم عدالت نے کہا رپورٹ صرف ہمیں بھیجی جائے،سابق چیئرمین نادراطارق ملک کی گفتگو

جمعہ 26 ستمبر 2014 22:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26ستمبر 2014ء) سابق چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہاہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق رپورٹ دیکھنا چاہتے تھے تاہم عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا تھا کہ رپورٹ صرف ہمیں ہی بھیجی جائے، جب ملک کا وزیر داخلہ نادرا سربراہ بننا چاہ رہا ہو تو میں کیونکر اس عہدے پر کام کر سکتا تھا؟ میں نے مناسب سمجھا کہ میں مستعفی ہو کر عدالت میں ان کا مقابلہ کروں اور اس ضمن میں عدالت نے حکومت کے خلاف چارج شیٹ بھی جا ری کی گئی تھی،نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں نے استعفی دیا تو اس وقت ٹربیونلز کی طرف سے بھیجے گئے 14میں سے 8 حلقوں پر کام کیا جا چکا تھا، ہمیں بھجوائے گئے حلقوں میں قومی اسمبلی کے حلقے 250، 202، 258اور 265جبکہ سندھ اسمبلی کے حلقہ نمبر 9،1،35،29 14شامل تھے۔

(جاری ہے)

جس میں تحقیقات میں کافی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، پی ایس 209میں ایک شخص نے ووٹ 310بار کاسٹ کیا تھا، ہم نے اس کے گھر کا پتہ تک عدالت کو دے دیا تھا تاہم اس کے خلاف کاروائی کرنا ہمارا کام نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مقناطیسی سیاہی کی تیاری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ یہ ایک مہنگا معاملہ ہے تاہم دو بار ہماری طرف سے سیاہی مسترد ہونے کے بعدتیسری بار صحیح سیاسی تیار کر لی گئی تھی، یہ استعمال کیوں نہ ہوئی اس کا تعین کیا جانا چاہئے۔

الیکشن میں صرف سیاہی کا ہی مسئلہ نہیں تھا بلکہ سیاہی کے لئے استعمال ہونے والا پیڈ بھی خراب تھا، جس میں روئی کی جگہ گنے کا چھلکا استعمال کیا گیا تھا۔ طارق ملک نے انکشاف کیا کہ یو این ڈی پی کی جانب سے تیار کیا گیا کمپیوٹر سسٹم اس لئے بند ہوا کہ اصل ووٹوں سے زیادہ ووٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی، دستخط سے ریٹرننگ آفیسر کی پہچان کی جا سکتی ہے اور زیادہ ووٹ ڈالنے پر اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے، جو انگوٹھے پڑھے نہیں جا سکتے یہ وقت نہیں ہے کہ ان پر بحث کی جائے بلکہ جن کی شناخت کی جا سکتی ہے ان کی ہی تحقیقات کر لی جائیں تو سب کچھ سامنے آ جائے گا۔

ان کاکہنا تھا کہ جب میں کام کر رہا تھاتوایک لاکھ فنگر پرنٹس کی تصدیق ایک دن میں کر سکتے ہیں تاہم اس سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری ہو چکی تھی، جس کے بعد 5لاکھ ووٹوں کی تصدیق صرف ایک دن میں ممکن تھی، اس طرح 3یا 4ماہ میں تمام حلقوں کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہر بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا،مجھے اچانک رات کو پچھلے پہر اٹھایا گیاتھا اور مجھے ایسا کہا گیا جو کرنا میرے ضمیر نے گوارہ نہیں کیا،نادرا نے از خود الیکشن ٹربیونلز کو انگوٹھوں کی تصدیق کے لئے نہیں کہا تھا بلکہ عدالت نے درخواست کی تھی تاہم حکومت کو یہ لگا کہ یہ آفر ہماری جانب سے کی گئی ہے اور اس میں مداخلت کی کوشش کی گئی مگر میں نے استعفی دے کر اس سب کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ۔

متعلقہ عنوان :