امریکا کا تنظیم خراسان کے خلاف حملے میں ناکامی کا اعتراف

جنگجووٴں کے پاس بھاری ہتھیار ، ہوائی جہازوں کو نشانہ بنانے والے جدید آلات بھی ہیں ،امریکی حکا

اتوار 5 اکتوبر 2014 13:58

امریکا کا تنظیم خراسان کے خلاف حملے میں ناکامی کا اعتراف

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تاز ترین۔5 اکتوبر 2014ء)امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ستمبر میں شام میں سرگرم القاعدہ کی ذیلی تنظیم "خراسان" کے ٹھکانوں پر کیے گئے فضائی حملے مکمل طور پر ناکام رہے تھے کیونکہ امریکی جنگی طیاروں نے جن مقامات پر بمباری کی وہاں سے جنگجو اسلحہ سمیت پہلے ہی فرار ہوچکے تھے۔برطانوی اخبارکی ایک تفصیلی رپورٹ میں امریکی عسکری عہدیداروں نے برملا اعتراف کیا ہے کہ ستمبر میں شام میں خراسان نامی عسکری گروپ کے مرکز پر بمباری کی گئی تھی۔

تاہم بمباری سے کچھ دیر قبل ہی جنگجو اسلحہ اورجدید جنگی آلات کے ساتھ وہاں سے محفوظ مقام کی طرف نکل گئے تھے۔ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ خراسان نامی گروپ کے جنگجووٴں کے پاس نہ صرف بھاری ہتھیار ہیں بلکہ ہواء جہازوں کو نشانہ بنانے والے جدید آلات بھی ہیں جن سے مغربی ملکوں کے مسافر طیاروں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ امریکی فضائیہ نے 22 ستمبر کو شام میں "خراسان" کے مشتبہ مراکز پر بمباری کی تھی لیکن جنگجو بمباری سے کچھ ہی دیر قبل وہاں سے اسلحہ سمیت نکل گئے تھے۔

یوں امریکی فوج کا یہ حملہ تیر بہ ہدف ثابت نہیں ہوا بلکہ بری طرح ناکام رہا ہے۔امریکی حکام داعش اور النصرہ فرنٹ کی طرح خراسان گروپ کو بھی اپنے لیے سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔

امریکیوں کا دعویٰ ہے کہ اس تنظیم میں افغانستان اور شام سے تعلق رکھنے والے جنگجو شامل ہیں اور یہ انہی ممالک سے شام پہنچے ہیں۔امریکی وزارت دفاع کے ترجمان جون کوبی کا کہنا تھا کہ شام میں خراسان گروپ کے خلاف کارروائی کا مقصد ممکنہ طور پر امریکا مخالف حملوں کے حوالے سے ہونے والی منصوبہ بندی کو ناکامی سے دوچار کرنا ہے۔

تاہم امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے"ایف بی آئی" کے ڈائریکٹر جیمز کومی کا کہنا ہے کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ انہوں نے خراسان گروپ کے خطرے سے نمٹ لیا ہے۔ یہ گروپ اب بھی امریکا کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہے۔ خراسان گروپ کے خلاف امریکی حملہ کامیاب رہا یا ناکام ہوا اس بارے میں وائٹ ہاوٴس خاموش ہے۔