زرعی مداخل بلخصوص کیمیائی کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث کاشتکاروں کو مالی مشکلات کا سامنا

پیر 20 اکتوبر 2014 16:16

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اکتوبر۔2014ء)زرعی مداخل بلخصوص کیمیائی کھادوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث کاشتکاروں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔کاشتکاروں کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے زرعی کیمیادان مختلف فصلوں میں عناصر کبیرہ نائٹروجنی ، فاسفورسی اور پوٹاش کے علاوہ عناصر صغیرہ زنک ، بوران ، مینگانیز ، آئرن ،کاپراور میگنیشیم سمیت نامیاتی کھادوں کے استعمال کے لیے جدیدسفارشات مرتب کریں۔

ماحول اور زمینی آلودگی کو کم کرنے اورنامیاتی کھادوں کے استعمال بارے کئے گئے تحقیقاتی تجربات کے نتائج سے کاشتکاروں کوبروقت آگاہی کے لیے محکمہ زراعت توسیع اورنظامت زرعی اطلاعات پنجاب کے ساتھ مل کر مہم شروع کریں۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹرجنرل ایگریکلچر پنجاب نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں ریپڈ سائل فرٹیلیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور ، سائل اینڈ واٹر کنزرویشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ چکوال ، سائل سیلینٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ پنڈی بھٹیاں اور انسٹی ٹیوٹ آف سائل کیمسٹری اینڈ انوائرمینٹل سائنسز فیصل آباد کے سالا نہ ربیع ریسرچ پروگرام2014-15کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس پروگرام میں خالدحسین گلِ سابقہ ڈی جی آری فیصل آباد ، ڈاکٹر شہزادہ منور مہدی ، ریاض حسین گیلانی ، چوہدری محمد یوسف ، محمد خالد تنویر اورڈاکٹر عبدالمجیدنمائندہ اکارڈا،اسلام آباد سمیت زرعی کیمیادانوں اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر شہزادہ منور مہدی نے ریسرچ پروگرام بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مٹی اور پانی کے نمونوں کے تجزیے کے نتیجے میں کیمیائی کھادوں اور عناصر صغیر ہ کے متوازن استعمال سے مختلف فصلوں ، پھلوں اور سبزیوں کی نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو ا بلکہ ان کی کوالٹی ، شلف لائف اور شکل وصورت میں بھی مثبت اثرات ظاہر ہوئے ہیں۔

چوہدری محمد یوسف نے بتایا کہ سیم وتھور سے متاثرہ زمینوں کو قابل کاشت بنانے اوران زمینوں پر مختلف فصلوں کی کاشت کے لیے سفارشات تیار کی گئی ہیں ان سفارشات کے نتیجے میں ان زمینوں پرگندم، دھان اورکھجورکی کامیاب کاشت کی جارہی ہے۔ محمد خالد تنویرنے بتایا کہ پنجاب کے مختلف شہروں فیصل آباد، لاہور، ملتان، گجرانوالہ ، شیخوپورہ ، قصور اور گجرات میں صنعتوں اور شہری علاقوں کے گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت کی جارہی ہے ۔

اس مسئلہ کو بروقت محسوس کرتے ہوئے زرعی کیمیادانوں نے ان شہروں سے مٹی ، گندے پانی اور سبزیوں کے نمونہ جات لے کر ان کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا ہے۔لیبارٹری تجزیہ سے ثابت ہوا ہے کہ صنعتوں کے خارج شدہ فضلہ اور گندے پانی میں ملاوٹ سے مختلف سبزیوں بلخصوص پالک، گوبھی اورساگ وغیرہ میں بھاری دھاتوں نکل ، لیڈ ، کوبالٹ اور کیڈمیم کی موجودگی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔