توہین رسالتﷺ کے قانون کو اپنی غلیظ سیاست کیلئے ہتھیار نہ بنایا جائے،شاہ اویس نورانی

جمعرات 23 اکتوبر 2014 17:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 اکتوبر۔2014ء ) جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران ِ اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ لفظ مہاجر کو بنیاد بنا کر مقدمات قائم کرنیوالے ماضی میں متعدد مرتبہ توہین رسالتﷺ کے قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں اور توہین رسالتﷺ کے مجرموں کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں، پاکستانی قوم جس وقت ڈنمارک،ناروے، اور امریکی پادری کے خلاف سراپا احتجاج تھی اس وقت یہ عناصر الطاف حسین سے اظہار یکجہتی کی ریلیاں نکال رہے تھے مگر انہیں ناموس رسالتﷺ کی فکر نہ تھی، شرعی طور پر چار سال سے زیادہ قیام کرنیوالا مقامی ہوجاتا ہے، پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہوا ہے، پتہ نہیں 66کے کی ہجرت کے بعد ہم مہاجر کی بجائے مسلمان اور پاکستانی کب بنیں گے، آج تک بھارت سے ہجرت کرکے بلوچستان، خیبر پختونخواہ ، سندھ، اور پنجاب میں آنے والے لوگوں نے اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہا، اس لسانیت اور عصبیت کے تعصب کو صرف ایک پارٹی ہوا دے رہی ہے، خورشید شاہ کی وضاحت کے بعد اب یہ معاملہ ختم کیا جائے، معززین شہر سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ توہین رسالتﷺ کے قانون کو اپنی غلیظ سیاست کیلئے ہتھیار نہ بنایا جائے، خورشید شا ہ نے جس تناظر میں بیان دیا ہے، اس اسی تناظر میں دیکھا جائے۔