وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 31 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس

صوبے میں مقیم غیر قانونی طورپر آبادگاروں کی صوبے اور تعلیمی مراکز میں جوائنٹ میپنگ کی جائے تاکہ ان کے حوالے سے اصل ڈیٹا تیار کیا جاسکے ، وزیراعلی سندھ صوبے بالخصوص کراچی میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی جوائنٹ میپنگ ضروری ہے تاکہ ان کی وطن واپسی کا ڈیٹا تیار کیا جا سکے،سیدمراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 2 مئی 2024 22:20

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 31 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2024ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت 31 ویں ایپکس کمیٹی اجلاس میں کراچی پولیس آفس(کے پی او) حملے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے اس حملے میں ایک مدرسہ کا مدرس ملوث تھا جسے دوران آپریشن ہی ہلاک کیاگیا۔ایپکس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو وزیراعلی ہاس میں منعقد ہوا جس میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ،وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، کمشنر کراچی حسن نقوی، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب اور چیف کلکٹر کسٹمز یعقوب ماکو، ڈائریکٹر ایف آئی اے زعیم اقبال اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

غیر قانونی تارکینِ وطن: قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز (LEAs) نے ایک تحقیقاتی رپورٹ ایپکس کمیٹی کو پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ 17 فروری 2023 کو ہونے والے کے پی او حملے میں ایک مدرسہ کا مدرس ملوث تھا۔ مدرس اصل میں ایک دہشت گرد تھا اور اس نے اپنے ساتھیوں سمیت کے پی او پر حملہ کیا ۔کلیئرنس آپریشن کے دوران تمام دہشتگرد مارے گئے اور ان کے فنگر پرنٹس اور مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے ایک مدرسہ کا معلم تھا۔

اجلاس کو بتایاگیا کہ غیر قانونی طورپر آباد مدارس سمیت مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔جس پر وزیراعلی سندھ نے ایپکس کمیٹی اراکین کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صوبے میں مقیم غیر قانونی طورپر آبادگاروں کی صوبے اور تعلیمی مراکز میں جوائنٹ میپنگ کی جائے تاکہ ان کے حوالے سے اصل ڈیٹا تیار کیا جاسکے ۔ وزیر داخلہ ضیا لنجار اور سیکرٹری داخلہ اقبال میمن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 43,762 اور دوسرے مرحلے میں 1,653 غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے وطن واپس بھیجا گیا ۔

42,109 غیر قانونی تارکین وطن رضاکارانہ طور واپس آئے ، 81,106 کے پاس پروف آف ریذیڈینس (PoR) کارڈ ز ہیں اور 65,936 کے پاس دیگر کارڈز موجود ہیں۔اجلاس کو بتایاگیا کہ 57,000 جعلی/بوگس سی این آئی سی CNICs کو پہلے ہی بلاک کیا جا چکا ہے جبکہ 17,217 کوبلاک کرنے کا عمل جاری ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے بالخصوص کراچی میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی جوائنٹ میپنگ ضروری ہے تاکہ ان کی وطن واپسی کا ڈیٹا تیار کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جوائنٹ میپنگ سندھ پولیس (اسپیشل برانچ)اور متعلقہ وفاقی حکومت کے ادارے کریں۔اجلاس کے آغاز میں وزیراعلی سندھ نے بدھ کو وزیراعلی ہاس میں صدر پاکستان آصف علی زرداری کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا جس میں صدر مملکت نے صوبائی حکومت کو کچے کے علاقے میں ڈاکوں، کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز، لینڈ گریبرز اور ڈرگ مافیا کے خلاف نتیجہ کن آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوام پرامن اور مطمئن زندگی گزار سکیں اور ان کا اعتماد بحال ہو۔

انہوں نے صدر پاکستان کی ہدایات پر عمل درآمد کرنیاور اپنی حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے امن وامان کی یقینی بحالی جو کہ اپیکس کمیٹی کے ایجنڈے کا حصہ بھی ہے، پر زوردیا۔ :وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول (ای ٹی اینڈ این سی) شرجیل میمن نے کہا کہ ان کے محکمے نے ڈرگ مافیا کے خلاف ایک مشترکہ میکنزم کے ذریعے انٹیلی جنس بنیادوں پر کریک ڈان شروع کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کے 164 مقدمات میں 166 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔شرجیل میمن نے کہا کہ ان کے محکمہ نے طلبا کو نشے کی لعنت سے بچانے کے لیے مختلف تعلیمی اداروں میں آگاہی مہم شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات سے متعلق کسی بھی سرگرمی کی اطلاع کے حوالے سے ایک ہیلپ لائن تیار کی گئی ہے تاکہ فوری کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) کی مضبوط ترین کوآرڈینیشن کے لیے ایک فیوژن سینٹر قائم کیا جائے تاکہ منشیات کے خلاف مربوط معلومات پر مبنی کارروائیاں کی جا سکیں۔ وزیراعلی سندھ نے محکمہ ایکسائز اور داخلہ کو فیوژن سینٹر کے قیام کے لیے اپنی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلی سندھ نے پولیس، رینجرز اور دیگر متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ سول ڈریس پہنے اور کھلے ٹرکوں/گاڑیوں میں بیٹھ کر اسلحہ کی نمائش کرنے والے گارڈز کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ یہ غیر قانونی عمل ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ وہ صوبے کے تمام تھانوں کو اس حوالے سے ہدایات جاری کریں گے۔