مرغی کے گوشت کی پیداواری لاگت سے بھی کم قیمت پر فروخت کے باعث 35 فیصد پولٹری فارم بند ہو گئے ہیں‘ڈاکٹر مصطفی کمال

پیر 27 اکتوبر 2014 19:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء ) پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین(نارتھ) ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مرغی کے گوشت کی پیداواری لاگت سے بھی کم قیمت پر فروخت کے باعث 35 فیصد پولٹری فارم بند ہو گئے ہیں، حکومت نے سنگین صورتحال سے دو چار فارمر کی مدد نہ کی تو پیداوار متاثر ہونے سے آنیوالے دنوں میں گوشت کی قیمتیں بڑھیں گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں برائلر کی قیمتوں کے حوالے سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عبدالباسط، رضا محمود خورسند،خلیق ارشد اور دیگر بھی موجود تھے۔ چیئرمین پی پی اے نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے مرغی کا گوشت پیداواری لاگت سے بھی کم قیمت پر فروخت ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں مرغی کا فارمر بڑے پیمانے پر کاروبار کا نقصان کر کے فارم بند کرنے پر مجبور ہو گیا ہے ان حالات میں حکومت کو چاہیے کہ فارمر کی مدد کیلئے آگے آئے کیونکہ پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ کی صورت میں حکومت فوری طور پر نرخوں کو کنٹرول کرنے کیلئے متحرک ہو جاتی ہے اور مرغی کا گوشت فروخت کرنیوالوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ”فری مارکیٹ“ میں قیمتوں کا تعین طلب و رسد پر ہوتا ہے تاہم حکومت اگر ”کنٹرول مارکیٹ“ چاہتی ہے تو مرغی کے گوشت کی کم از کم اور زیادہ سے زیادہ قیمت فکس کر دے ۔ ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا کہ لاہور اور اس کے مضافات میں 4000 کنٹرول ہاؤسز مالکان نقصان کر کے کاروباربند کر گئے ہیں ، پی پی اے کا مطالبہ ہے کہ حکومت ان مشکل حالات میں پولٹری فارمرز کو سہارا دیتے ہوئے ان کیلئے امدادی پیکج کا اعلان کرے جس کے تحت شیڈولڈ بینک مارک اپ فری قرضے فراہم کریں تا کہ جو فارمر اپنے پولٹری فارم بند کر چکے ہیں وہ دوبارہ سے اپنا کاروبار شروع کر سکیں، علاوہ ازیں جن فارمرز نے پہلے سے قرض لیا ہوا ہے ان کے قرضہ جات کی وصولی کو ایک سال کیلئے مئوخر کیا جائے تا کہ وہ اپنے کاروباری معاملات سنبھلنے کے بعد قرضہ کی واپسی کر سکیں۔

پولٹری انڈسٹری کے رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے پولٹری انڈسٹری میں استعمال ہونیوالے مشینی آلات اور (پوسٹ ڈیٹڈ) چیک جمع کروانے کی پالیسی بھی ختم کی جائے کیونکہ قابل واپسی ہونے کے باوجود پولٹری فارمر قانوناً یہ رقم واپس نہیں لے سکتا۔

متعلقہ عنوان :