چاول کے کاشتکاروں کو 70 فیصد سبسڈی پر مونجی خشک کرنے کے لیے ڈرائیر کی فراہمی کی تجویز پیش کردی ہے،ڈاکٹرعطاحسین سومرو

جمعہ 7 نومبر 2014 18:26

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 7نومبر 2014ء) ڈائریکٹرجنرل ایگری کلچر ریسرچ سندھ ڈاکٹر عطا حسین سومرو نے کہا ہے کہ چاول کے کاشتکاروں کو 70 فیصد سبسڈی پر مونجی خشک کرنے کے لیے ڈرائیر کی فراہمی کی تجویز پیش کردی ہے جسکے لیے ورلڈبینک نے مالی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے یہ بات انہوں نے گزشتہ روز رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے دورے کے موقع پرکہی اس موقع پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق سلیمان،ڈائریکٹر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈوھکری نورمحمد بلوچ،ڈاکٹر نہال الدین مری،ڈپٹی چیف سائینٹس ڈاکٹرکریم دینو جمالی اوردیگر بھی موجودتھے۔

اس کے علاوہ ریپ کے اراکین مینیجنگ کمیٹی نعمان شیخ ، خالد پراچہ ، محترمہ یاسمین اسماعیل اور سابق وائس چیئرمین ریپ صفدر حسین مہکری بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرعطا حسین سومرو نے کہا کہ چاول کے نئے بیجوں کی دریافت اور اسمیں مزید بہتری کے لیے ٹنڈو جام میں ادارہ کام کررہا ہے جس میں مزید بہتری کی گنجائش موجودہے ۔ریپ کے چیئرمین رفیق سلیمان نے بتایا کہ کاشتکاروں کو چاول کی تیار فصل کو صحیح طریقے سے کسی طرح استعمال کیا جائے اور چاول کو کس طرح ضائع ہونے سے بچایا جائے اسکی کاشتکارو ں کو آگاہی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چاول کی تیارکی جانے والی فصل میں کاشتکاروں کو آگاہی حاصل نہ ہونے کے باعث نمی شدہ مونجی سے تقریبا دس تا بارہ فیصد فصل کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے جبکہ 35 تا 40 فیصد چاول ٹوٹے چاول کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ جسکی وجہ سے چاول کو پروسیس کرنے کے مراحل بڑھ جاتے ہیں اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز بین الاقوامی مارکیٹ میں دیگر ایکسپورٹر ممالک سے مقابلہ نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے کسانوں کی آگاہی فراہم کرنے اور چاول میں مزید جدت اور بہتری پیدا کرنے کے لیے رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈھرکی میں بہت جلد سیمینار کا انعقاد کیا جائیگاجس سے کاشتکاراپنی فصل میں بہتری پیدا کرسکیں گے ۔ رفیق سلیمان نے کہا کہ چاول کے برآمدکنندگان کو ہاکس بے اور پورٹ قاسم کے مقام پر بجلی کے طویل بحران کا سامنا ہے جسکے باعث چاول کی برآمدات متاثر ہوتی ہے جس کا حکومت سندھ ہنگامی بنیادو ں پر نوٹس لیتے ہوئے بجلی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنا کرداراداکرے تاکہ برآمدی سرگرمیاں جاری رکھی جاسکیں ۔