فکر اقبال قومی یکجہتی کیلئے ضروری ہے،سینیٹر طارق عظیم

منگل 11 نومبر 2014 20:42

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11نومبر 2014ء) سینیٹر طارق عظیم خان نے کہاہے کہ فکر اقبال قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے ۔ اقبال کا آفاقی کلام ہماری زندگی کے ہر گوشہ میں ہمارے لیے مینارہٴ نور ہے ۔ جو قومیں اپنے مشاہیر کو فراموش کرتی ہیں وہ حرف ِغلط کی طرح مٹ جاتی ہیں ۔ اقبال کی یاد میں تقریبات کا سلسلہ جاری و ساری رہنا چاہیے ۔ تحریکِ پاکستان کے مشاہیر ہماری پیشانی کا جھومر ہیں ۔

اُنھوں نے اِن خیالات کا اظہار نظریہ پاکستان کونسل ٹرسٹ اسلام آباد کے زیر اہتمام مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی یوم پیدائش پر منعقدہ سیمینار ” اکیسویں صدی کا پاکستان اور فکر اقبال “ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس کی صدارت چیئر مین نظریہ پاکستان کونسل زاہد ملک نے کی ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں دفاعی تجزیہ نگار جنرل حمید گل ، ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر محمد معصوم یاسین زئی ، ڈائریکٹر ادارہ اقبالیات برائے تحقیق و مکالمہ ڈاکٹر طالب حسین سیال ، چیئر مین پاکستان ادب اکادمی سرگودھا ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ، ڈائریکٹر میاں محمد اکیڈمی میر پور آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد عارف ، صدر شعبہ اقبالیات نظریہ پاکستان کونسل پر وفیسر ڈاکٹر ایوب صابر اور ڈاکٹر محمد طفیل نے بھی خطاب کیا۔

سینیٹر طارق عظیم خان نے مزید کہا کہ تعلیمی نصاب سے قائد اعظم ، علامہ اقبال اور دیگر راہنما ؤں کو خارج نہیں کیا جا سکتا ۔ تحریک پاکستان میں جن احباب نے حصہ لیا ہے وہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ اُنھوں نے چودھری رحمت علی کی لندن میں وفات اور کسمپرسی کے بارے میں اظہار افسوس کیا ۔ جنرل حمید گل نے کہا کہ پاکستان دفاعی طور پر مضبوط ہے ۔

قوم جوش و ولولے کے ساتھ دفاع وطن کے لیے تیار ہے ۔ضرورت پڑنے پر ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کر یں گے ۔ اقبال نوجوانوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ میدان عمل میں آئیں گے ۔ڈاکٹر محمد معصوم ، ڈاکٹر طالب حسین سیال ، ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم اور ڈاکٹر ایوب صابر نے اپنے مقالات میں اِس بات پر زور دیا کہ اکیسویں صدی میں پاکستان و در پیش مسائل کے حل کے لیے فکر اقبال سے استفادہ ضروری ہے ۔

تعلیمی نظام کو اقبال کی توقعات کے مطابق ڈھالنے کے لیے سنجیدہ کاوشوں کی ضرورت ہے ۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔چیئر مین نظریہ پاکستان کونسل زاہد ملک نے کہا کہ پاکستان میں مایوسی کی فضا کو ہوا دینے والے ماضی کے جھرنکوں میں پاکستان کے حالات کا جائزہ لیں ۔ بفضل تعالیٰ آج پاکستان ترقی کی دوڑ میں بہت آگے ہے ۔

دفاتر میں کامن پن کے بجائے کانٹوں سے کام کرنے والے آج کہوٹہ لیبارٹری بنا چکے ہیں ۔ پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے ۔ ہمیں پاکستان کی ترقی کے روشن پہلو سامنے رکھنے چاہئیں۔ پاکستان کو مسائل کی دلدل میں بھیجنے والے خود اپنی ذات میں دلدل میں پھنس چکے ہیں ۔ نسل نو کو فکر اقبال کی رجائیت سے بہرہ ور کرنا دانش وروں کا کام ہے ۔ پاکستان کے اقبال شناسوں کا فرض ہے کہ وہ فکر اقبال کی تفہیم کے لیے اپنا فریضہ انجام دیں ۔ قبل ازیں سینیٹر طارق عظیم خان نے علامہ اقبال کی زندگی پر مبنی نادر تصاویر کی نمائش کا افتتاح بھی کیا ۔ بعد از تقریب عصرانے کا اہتمام بھی کیا گیا ۔