بوندبوند کو ترستا گڈاپ پولیو کی فیکٹری بن چکا ہے،آفت ذدہ قراردیا جائے، حکومت کو فوری طور پر کانگو کو ٹیک اوور کرلینا چاہیے تھا،اس سے ہلاک مریض کی لاش تین سے چار گھنٹے میں پھٹ جاتی ہے،کہیں پولیو ہے تو کہیں بچے بھوک سے مررہے ہیں ،گزشتہ تین ماہ میں کانگووائرس کاچوتھا مریض سامنے آگیا ہے

مسلم لیگ سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ کی گڈاپ میں دورہ کے دوران گفتگو

ہفتہ 22 نومبر 2014 16:38

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء ) مسلم لیگ سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ گڈاپ پولیو کی فیکٹری بن چکا ہے،ایک ہی گوٹھ میں دومعصوم بچوں میں پولیو کی تصدیق سب اچھا کی رٹ لگانے والوں کے منہ پر تمانچہ ہے ۔گڈاپ کوآفت ذدہ قراردیکر فوری حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سندھ حکومت کو لینے کے دینے پڑجائیں گے ۔یہ بات انہوں نے ملیر ٹھڈوڈیم کے دورے کے موقع پر کیا،انہوں نے ملیر میں خشک سالی کانوٹس لیتے ہوئے،گڈاپ ،گھوندرگوٹھ اور دیگر گوٹھوں میں فوری طور پر کئی میٹھے پانی کے ٹینکرز تقسیم کرڈالے ،جبکہ ملیر کے گوٹھوں میں گھر گھر جاکر لوگوں سے ملتے رہے اور ان کے مسائل معلوم کیئے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹھڈو ڈیم کا خشک ہونا اور حب ڈیم میں پانی کی سطح کا نہ ہونا اہل کراچی کے لیے اچھی خبر نہیں ہے ،بعدازاں انہوں نے جب کراچی کے نجی ہسپتال آغا خان میں کسی مریض میں کانگو کی تشخیص کا سنا تو گڈاپ سے فوری ہسپتال پہنچے اور متاثرہ شخص کے وارڈ کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

جہاں پر موقع پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا تھا کہ اگر میں نے سنا کہ کانگو کا وائرس کی تصدیق کسی اور مریض میں ملی ہے تو میں متعلقہ انتظامیہ کو کبھی معاف نہیں کرونگا،اب حکومت خود ہی دیکھ لے کہ گزشتہ تین ماہ میں کانگووائرس کاچوتھا مریض سامنے آگیا ہے ،افسوس کے یہاں جو مریض آیا وہ تھرپارکر سے آیا ہے جبکہ تھر میں تو ویسے ہی موت نے اپنے جبڑے کھولے ہوئے ہیں ،تھر میں 70لاکھ لائیوسٹاک ہے جو مکمل طور پر بے یارومددگار ہے ،سندھ کے گوٹھوں کے لوگ جب مریضوں کو میر پور خاص اور حیدرآباد کے ہسپتالوں میں لیکرآتے ہیں تووہاں کے ڈاکٹرز نہ تو صحیح علاج کرتے ہیں اور نہ ہی یہ بتاتے ہیں کہ مریض کو تکلیف کیا ہے کانگو کے اس مریض کو بھی کراچی آکر ہی پتہ چلا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر کانگو کو ٹیک اوور کرلینا چاہیے تھا،ایک اطلاع کے مطابق کانگو وائرس سے ہلاک شدگان کی لاش تین سے چار گھنٹے میں پھٹ جاتی ہے جو کہ ایک خوفناک عمل ہے محکمہ صحت کو چاہیے کہ ایسی لاش کو فوری اپنی تحویل میں لے لے تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے بچایا جاسکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کہاں ہیں سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ لوگ عوام کہیں پولیوکا شکار ہورہی ہے تو کہیں بھوک سے مررہی ہے اگرخداناخواستہ کانگو بھی پھیل گیا تو کروڑوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑجائے گی۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ ملیر کے صدر نعیم شیخ ،جنرل سیکرٹری ملیر ریاض پالاری ،جاوید اعوان ،شیخ اقبال اور دیگر موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :