نصاب میں تبدیلی کے بغیر پرامن معاشرے کا قیام ممکن نہیں،پروفیسر قبلہ آیاز، سابق وائس چانسلر اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور

بدھ 26 نومبر 2014 18:10

پشاور (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 26نومبر 2014ء) اسلامیہ یونیورسٹی پشاور کے سابق وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر قبلہ آیاز کا کہنا ہے کہ امن نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی ضرورت ہے، ملک کے سرکاری سکولوں میں پڑھائی جانے والی نصاب میں مزید تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ اسے موجودہ حالات اور چیلنجز سے ہم آہنگ بنایا جاسکے ۔ وہ گزشتہ روز پشاور سروسز کلب میں پیس ایجوکیشن اینڈڈیویلپمنٹ فاونڈیشن کے زیراہتمام یوتھ فارڈیموکریسی اینڈسوشل چینج پروجیکٹ کے احتتامی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر اباسین یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اقبال درانی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے ضیاء الدین، پیڈفاونڈیشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ثمینہ امتیاز، پروگرام منیجرطارق حیات، سینئرپروگرام کوارڈینیٹر شگفتہ گل اور یو ڈی ایس سی پروجیکٹ کے زیراہتمام تربیت حاصل کرنے والے طلبہ اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افرادموجود تھے۔

(جاری ہے)

یوڈی ایس سی، پیڈاور جرمن ایمبیسی اسلام آباد کا ایک مشترکہ پروجیکٹ تھا جس میں صوبے اور فاٹا کے مختلف تعلیمی اداروں کے 550سے زائد نوجوانوں کوجمہوریت، قانون کی بالادستی اور تنازعات کو حل کرنے کے حوالے سے تربیت فراہم کی گئی تاکہ وہ معاشرے کا اہم رکن بن کر معاشرتی تبدیلی کیلئے اپناکردار ادا کرسکیں۔ پروفیسر ڈاکٹر قبلہ آیاز کا کہنا تھا کہ نصاب میں مثبت تبدیلی لاکر آنے والی نسلوں کو ایک پرامن اور ترقی یافتہ پاکستان دے سکتے ہیں۔

انھوں نے امن اور تعلیم کے فروغ کیلئے پیڈفاونڈیشن کی کاوشوں کو سراہااور کہا کہ نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہے انہیں امن کی تعلیم اور تربیت دے کر خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔اس موقع پر نوجوانوں نے گیت اور رقص پیش کرنے کے ساتھ ساتھ عورتوں پر تشدد کے روک تھام کے عالمی دن کی مناسبت سے خاکہ پیش کیا۔اس موقع پر پروجیکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ وطالبات میں سرٹیفیکیٹس اور انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔

اباسین یونورسٹی کے سابق وائس چانسلراقبال درانی، پیڈفاونڈیشن کی ثمینہ امتیاز اور دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام شہری عدم تحفظ اور بے چینی کا شکارہیں لہذا ہر ایک فرد کو قیام امن کیلئے رضاکارانہ طورپر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :