سابق وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کے ہٹانے میں میرا کوئی کردار نہیں ،رحیم دادخان،

گومل یونیورسٹی میں اوریجنل ڈگری کوجعلی قراردیا ہے معلوم نہیں کس قانون کے تحت ایسا گیا گیا ہے،عدالت سے رجوع کرونگا،سابق صوبائی وزیرکی پریس کانفر

جمعہ 28 نومبر 2014 22:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28نومبر 2014ء) سابق سینئر صوبائی وزیر رحیم داد خان نے کہا ہے کہ سابق وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کے ہٹانے میں ان کا کوئی کردار نہیں ،وائس چانسلر پر الزامات تھے ،گورنرنے اس کانوٹس لیکرانکوائری کمیٹی بنائی تھی اور کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر اسے ہٹایا گیا گومل یونیورسٹی نے اپنے سابقہ فیصلے کے برعکس ان کی ڈگری کو منسوخ کر کے زیادتی کی ہے جس کے خلاف وہ عدالت میں رٹ دائر کریں گے ۔

گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رحیم داد خان کا کہنا تھا کہ گومل یونیورسٹی نے ان کی ڈگری کو جعلی قرار دیا ہے تاہم وہ حیران ہیں کہ کس قانون اور کس کے کہنے پر ان کی ڈگری منسوخ کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2005ء میں ا نہوں نے بی اے کی ڈگری مکمل کی جس ہال میں انہوں نے امتحان دیا انہیں رول نمبر الاٹ کیا گیا اور گزٹ میں ان کا نام یہ سب ریکارڈ پر ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ 2008ء کے الیکشن کے بعد ان کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تو گومل یونیورسٹی نے اپنے وکیل وقار سیٹھ کے ذریعے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی ڈگری اوریجنل ہے تاہم اب بعض افراد میرے خلاف سازش میں مصروف ہیں تاہم جلد اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وائس چانسلر منصور کنڈی پر میرٹ کے برعکس پروموشن اور الاٹمنٹ کے الزامات تھے جس کی بناء پر ان کے خلاف انکوائری کمیٹی قائم کی گئی اور انہیں وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹایا گیا جس سے میرا کوئی تعلق نہیں،

متعلقہ عنوان :