اسٹیٹ بینک نے صارفین کو بہتر نرخ پر معیاری گاڑیوں کی فراہمی کیلئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے جائزے کی توثیق کردی

درآمدات کے لیے منڈی کھول کر مسابقت کی سطح کو بڑھانے اور مقامی منڈی کی پیداوار میں کمی کرکے نئی کاروں کی درآمد کی سفارش

اتوار 21 دسمبر 2014 17:42

کراچی(اردو پوائنٹ اخبار تازہ تارین ۔ 21 دسمبر 2014) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے صارفین کو بہتر نرخ پر معیاری گاڑیوں کی فراہمی اور گاڑیوں کے شعبے میں متوازن ترقی کیلیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے جائزے کی توثیق کردی ہے جس میں درآمدات کے لیے منڈی کھول کر مسابقت کی سطح کو بڑھانے اور مقامی منڈی کی پیداوار میں کمی کرکے نئی کاروں کی درآمد کی سفارش کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی معاشی جائزہ رپورٹ برائے سال 2013-14میں پاکستان کی آٹو انڈسٹری کے بارے میں خصوصی باب شامل کیا گیا ہے جس میں پاکستانی صنعت کا موازنہ بھارتی صنعت سے کرتے ہوئے پاکستانی صنعت کی کارکردگی میں رکاوٹ بننے والے متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت گاڑیوں کے شعبے کے حوالے سے یکساں تصور(مقامی ٹٰیکنالوجی و ڈیزائن کا فروغ، درآمدات پر کم انحصار اور عالمی مسابقت کا حصول) رکھتے ہیں لیکن پاکستان ان مقاصد کے حصول میں کامیاب نہیں رہا، پاکستان کی کاروں کی صنعت چند اسملبرز پر مشتمل ہے جو محدود مصنوعات کی پیش کش کرتے ہیں اس کے بالکل برعکس بھارت میں لاتعداد ماڈلز کی وسیع رینج دستیاب ہے، (پاکستان میں چار اسمبلرز 12 پراڈکٹس جبکہ بھارت میں 12 مینوفیکچررز 112مصنوعات فراہم کر رہے ہیں)، زیادہ آپشنز کی دستیابی کے باعث بھارتی منڈی میں سخت مسابقت پائی جاتی ہے جو صارفین کیلیے فائدہ مند ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق پاکستان مین صرف چند پروڈیوسرز کو بیرونی مسابقت سے تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، یہ اسمبلرز چند مصنوعات کی پیشکش کرتے ہیں اور ان کی بھاری قیمتیں وصول کی جاتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کی متوازن ترقی کیلیے ضروری ہے کہ درآمدات کیلیے منڈی کھول کر مسابقت کو بڑھایا جائے۔گاڑیوں کے شعبے کو طویل مدتی پالیسی ماحول فراہم کیا جائے جس میں درآمدات پر انحصار کم کر کے گاڑیوں کے مقامی پرزے بنائے جائیں، ٹیکسوں و درآمدی پالیسیوں میں تبدیلیوں سے گریز، شعبے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی کوششیں کی جائیں، ایک ہزار سی سی سے کم صلاحیت کی چھوٹی کاروں کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :