زرعی پیداوار کو بہتر کرنے کیلئے حکومت زرعی شعبے کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج کا اعلان کرے ، مزمل صابری

بدھ 24 دسمبر 2014 17:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) زرعی شعبے کی پیداوار کو بہتر کرنے اور انپٹ کاسٹ کو کم کرنے کیلئے حکومت زرعی شعبے کیلئے خصوصی مراعاتی پیکیج کا اعلان کرے تا کہ یہ شعبہ مشکلات سے نکل کر معیشت کی بحالی میں مزید فعال کردار ادا کر سکے۔ ان خیالات کااظہار اسلام آباد اسلام آباد چیمبر آف اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے چیمبر میں زرعی شعبے کے کاروباری حضرات سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی معیشت کا دارو مدار زیاہ تر زراعت پر ہے کیونکہ ملک کی شرح نمو میں اس شعبے کا حصہ 21 فیصدہے، روزگار میں 43 فی صد سے زائد اور مجموعی برآمدات میں45 فی صد ہے لیکن اس کے باجود اس شعبے کو مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات اور دیگر انپٹ ایشیاء کی مہنگی قیمتیں، کم فی ایکڑ پیداوار اور کاشتکاری کے پرانے طریقے نمایاں ہیں لہذا حکومت کو چائیے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر زرعی شعبے کے لئے پرکشش ریلیف پیکیج کا اعلان کرے تا کہ اس شعبے کی مشکلات کم ہوں اور پیدا وار بہتر ہو ۔

(جاری ہے)

مزمل صابری نے کہا کہ ہمارے ملک میں پانی کو ذخیرہ کرنے کی عمدہ صلاحیت موجود ہیں لیکن ڈیم اور تالابوں کی کمی کی وجہ سے ہر سال تقریباً 13 ملین کیوسک پانی ضائع ہو جاتا ہے لہٰذا حکومت کو چائیے کہ وہ مزید ڈیمز اور تالاب تعمیر کر کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی بہتر سہولتیں مہیا کرنے پر توجہ دے اس مقصد کے لئے مناسب حکمت عملی واضح کرے تاکہ بڑے پیمانے پر ضائع ہونے والے پانی کو ذخیرہ کر کے زرعی شعبے کو بہتر ترقی دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آب پاشی کا ابھی تک پرانا طریقہ ہی رائج ہے جس کی وجہ سے 50 تا 60 فیصد پانی ضائع ہو جاتا ہے لہذا حکومت کو چائیے کہ وہ ملک میں ڈرپ آبپاشی کا نظام متعارف کرانے پرخصوصی توجہ دے جو نہ صرف پانی کو غیر ضروری طور پر ضائع ہونے سے بچاتا ہے بلکہ یہ پودوں کو انکی ضرورت کے مطابق پانی دیتا ہے اور فصلیں بھی اچھی ہوتی ہیں ۔

مزمل صابری نے کہا کہ کاشتکاری اور کٹائی کے روایتی طریقے اپنانے کی وجہ سے ہمارے ملک کی فی ایکڑ پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی سالانہ اوسط فصل ترقی یافتہ ممالک کی سالانہ او سط فصل کا صرف ایک چوتھائی ہے جبکہ نیپال، بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک جدید ٹیکنالوجی اور سائنٹیفک طریقے استعمال کر کے بہتر فصلیں حاصل کر رہے ہیں انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاری اور کٹائی کے نئے سائنسی طریقوں کو اپنانے میں کاشتکاروں کی ہر ممکن مدد کرے تاکہ پیداواری صلاحیت میں بہتری لا کر اس شعبے کو مذید ترقی دی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں خصوصاً چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے کے مناسب انتظامات نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں زرعی پیداوار کو فروغ دینے میں مشکلات کا سامناہے لہٰذا حکومت کو چائیے کہ وہ خاص طور پر چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے کیلئے کوئی بہتر نظام تشکیل دے کسان بیج ، کیڑے مار ادویات اور کھادیں وغیرہ آسانی سے خرید سکیں ان کا کہنا تھاکہ اگر حکومت تعاون کرے تو زرعی شعبے میں انقلابی اصلاحات لا کر ملک کیلئے فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔