محکمہ صحت میں کروڑوں کی کرپشن پر حکومت کی خاموشی اقبال جرم ہے ‘محکمہ صحت، ڈریپ اور مسابقتی کمیشن سے جواب طلب کیا جائے‘ دنیا کے بیشتر ممالک میں کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والی سوئس فارما کمپنی کو مقامی کمپنیوں اور جان لیوا مرض ہرقان میں مبتلاء مریضوں کے استحصال کی اجازت دینا بد دیانتی کی انتہا ہے

پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل کی تاجر رہنما سے ملاقات میں بات چیت

اتوار 15 فروری 2015 17:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 15فروری 2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ محکمہ صحت سندھ میں کروڑوں کی کرپشن پر حکومت کی مسلسل خاموشی معنی خیز اور اقبال جرم کے مترادف ہے۔ذاتی مفادات کی خاطر عوام، مریضوں، قانون، قومی خزانے اور مقامی صنعت کے استحصال اور قانون سے کھیلنے کے جرم میں وزارت صحت سندھ اور اسکے ذیلی ادارے، ڈرگ رجسٹریشن اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) اور مسابقتی کمیشن بھی ملوث ہیں۔

سپریم کورٹ اس لوٹ مار کا نوٹس لے۔ وہ اتوار کو تاجر رہنما شاہد رشید بٹ اور دیگر سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والی سوئس فارما کمپنی کو مقامی کمپنیوں اور جان لیوا مرض ہرقان میں مبتلاء مریضوں کے استحصال کی اجازت دینا بد دیانتی کی انتہا ہے۔

(جاری ہے)

اگر مقامی کمپنیاں غیر معیاری مصنوعات بنا رہی ہیں تو انھیں کاروبار کی اجازت کیوں دی گئی ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو ان پر الزام تراشی کرنے والوں کے احتساب کی ضرورت ہے۔

مسابقتی کمیشن نے ایک ملٹی نیشنل کو ایک دوا دو الگ ناموں سے فروخت کرنے اور طبیبوں کی دوا پر سو فیصد کمیشن دینے پر خاموشی اختیار کر کے بددیانتی میں معاونت کی۔ڈاکٹروں کوایک سو فیصد رشوت دینے سے دوا کی قیمت بہت سے مریضوں کی پہنچ سے نکل گئی جو زیادتی کی انتہا ہے۔ڈرپپ جو پہلے ہی کرپشن کے الزامات کا سامنا کر رہا تھا میں ملٹی ٹیشنل کمپنی کے ڈائریکٹر کی بطور سی ای او تعیناتی سے کثیر القوامی کمپنیوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں جو مقامی صنعت کو خفیف کر کے پاکستان کی مارکیٹ میں مکمل اجارہ داری کی سازشوں میں مصروف ہیں جبکہ عدالت میں محکمہ صحت سندھ کے افسران کی خاموشی الزامات کو تقویت دے رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :