تاجروں صنعتکاروں اورفیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی یکم اپریل سے گیس کی قیمتوں میں مجوزہ 30 فیصد اضافہ کی مخالفت

بدھ 18 مارچ 2015 14:57

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) تاجروں صنعتکاروں اورفیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اوگرا کی طرف سے یکم اپریل سے گیس کی قیمتوں میں مجوزہ 30 فیصد اضافہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قیمتوں کا تعین سال میں صرف ایک بار سالانہ بجٹ کے موقع پر کیا جائے قیمتوں میں بار بار کا رد و بدل ملک کے پورے اقتصادی ڈھانچے ہلا کر رکھ دیتا ہے اس اضافہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر پر پڑنے والا25 ارب روپے کا اضافی بوجھ ناقابل برداشت ہوگا۔

حکومت بہت سی پیچیدگیوں اور مخالفین کی تنقیدسے بچ سکے گی ،چیمبر کے قائم مقام صدر ندیم اللہ والا ،انجمن تاجران سٹی فیصل آباد کے صدر شاہد رزاق سکاء،سینئر تاجر رہنماؤں میاں شاہد گوگی، قائد حاجی شیخ محمد بشیر،جنرل سیکرٹری چوہدری محمود عالم جٹ، موٹرمارکیٹ کے گروپ لیڈر سیٹھ طفیل ،صدر میاں سعید ،جنر ل سیکرٹری مرزا شفیقنے حکومت پر زور دیا کہ گیس ہر گز مہنگی نہ کی جائے بصورت دیگر ملک میں مہنگائی کی نئی لہر شروع ہوجائیگی اور اسکے منفی اثرات صنعت و تجارت سمیت ہر طبقہ کے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائیگا جو پہلے ہی کسمپرسی کا شکار ہیں انہوں نے کہا ہیکہ حکومت پہلے ہی گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے نام پر 92 ارب روپے وصول کر چکی ہے جبکہ اب 30 فیصد مزید اضافہ ناقابل فہم ہے اوریہ ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمانے اور لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار مہیا کرنے والی صنعت کو قربان کرنے کے مترادف ہوگا۔

(جاری ہے)

چیمبر کے قائم مقام صدر ندیم اللہ والا نے کہا کہ گیس کی قیمت میں 262 روپے فی ملین یونٹ کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداواری لاگت میں 20 فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اس اہم شعبہ پر پہلے سے ڈالے جانے والے اضافی مالی بوجھ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 5 فیصد کمی خطرے کی گھنٹی ہے اور اگر اب اس شعبہ پر مزید بوجھ ڈالا گیا تو اس سے پاکستان اپنے حریف ممالک سے مقابلہ نہیں کر سکے گا اور برآمدات میں مزید کمی سے ملک بھی قیمتی زر مبادلہ سے محروم ہو جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات ٹیکسٹائل سیکٹر کے خلاف سازش ہیں اور ان کی وجہ سے نئی ٹیکسٹائل پالیسی کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمدات کو 13 بلین ڈالر سے 26 بلین کرنے کا ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حکومت کا درآمدی بل پہلے ہی کافی کم ہو چکا ہے جبکہ حکومت اپنے محاصل میں کمی کو پورا کرنے کیلئے بھی اضافی ٹیکس لگا چکی ہے ۔

انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیاء پر بھی سیلز ٹیکس میں 2 دفعہ اضافہ کیا جا چکا ہے اور اب یہ شرح 17 سے 22 فیصدکر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ٹیکسٹائل سیکٹر اس اضافہ کو پوری طرح برداشت نہیں کر سکا کہ اب گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے غیر ضروری اخراجات میں کمی کرے اور موجودہ ٹیکس دہندگان پر اضافی بوجھ ڈالنے کی بجائے اضافی اخراجات کو نئے ٹیکس دہندگان سے پورا کرے ۔

انہوں نے واضح کیاکہ اگر یہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو اس کے نتیجہ میں ہونے والے قومی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔ انہوں نے مزید یہ بھی مطالبہ کیا کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اس شعبہ کیلئے کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس کے حوالے سے تمام اشیاء کی قیمتوں کو منجمد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا نے عوام پر گیس بم گرانے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ عوامی حکومت کے خلاف بیو رو کریسی کی خطر ناک سازش ہے قوم کی حالت زار دیکھتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اسکی ہر گز اجازت نہ دیں بصورت دیگر گیس کی قیمتوں میں اضافے سے کاروبار ی سرگرمیاں متاثر ہونگی ، مہنگائی کا گراف بڑھے گااور عوام اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکیں گے

متعلقہ عنوان :