اسرائیلی میڈیا، سرکاری حلقوں نے پاکستان کیخلاف نئی شر انگیز مہم جاری
پیر 20 اپریل 2015 14:55
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) اسرائیلی میڈیا اور سرکاری حلقوں نے پاکستان کیخلاف نئی شرانگیز مہم شروع کردی ، بھارت سے مل کر پاکستان کی اسلامی جہادی تنظیموں کے خاتمے کیلئے جامع منصوبہ تشکیل دینے کیلئے متعلقہ حکام پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا اور حکومتی حلقوں نے پاکستان میں اسلام پسند مذہبی سیاسی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے اور بعض جہادی تنظیموں کو کام کی اجازت حاصل ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صہیونی تجزیہ نگار افرایم ھراری نے اپنے ایک مضمون میں پاکستان کیخلاف زہر افشانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں مذہبی اور اسلام پسند جماعتوں کا اقتدار میں آنا اور پارلیمنٹ پر اثرانداز ہونا بھارت اور اسرائیل دونوں کیلئے ڈراؤنا خواب ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے حکومتی حلقوں سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں اسلام پسندی کے فروغ اور مذہبی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے کے رحجان کو کچلنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کیا جائے ورنہ پاکستان اسرائیل کیلئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
ھراری نے کہا کہ 190 ملین آبادی کے ملک پاکستان میں اسلام پسندوں کا فروغ اور سیاسی طاقت حاصل کرنا اسرائیل کیلئے ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 2008 ء میں ممبئی میں یہودی سیاحوں پرحملوں میں مبینہ طورپر ملوث قرار دی گئی تنظیم لشکر طیبہ کے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کیساتھ بھی گہرے تعلقات ہیں، نیز لشکر طیبہ کو پاکستانی حکومتی اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔
انہوں نے ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی کے حکم کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لکھوی 2008 ء میں بھارت میں ہونیوالے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے دانستہ طورپر نصاب تعلیم میں یہودیوں اور ہندؤں سے نفرت پر مبنی مواد شامل کرر کھا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں سرگرم کئی عسکری اور جہادی تنظیموں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے جو یہودیوں کیخلاف کھلے عام اپنی نفرت کا اظہار کرتی ہیں۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کیخلاف بھارت اور اسرائیل دونوں ایک صفحے پرہیں۔ایک اسرائیلی جریدے’اسرائیل ڈیفنس‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی بھارت سے قربت اور نئی دہلی سے تعلقات مستحکم کرنے کا اصل مقصد بھارت کے ساتھ مل کرپاکستان کا گھیرا تنگ کرنا ہے۔ملٹری انٹلیجنس امان کے سابق چیف رفائیل اوفک نے کہا ہے کہ تل ابیب اور نئی دہلی دونوں پاکستان میں سرگرم جہادی تنظیموں کو نہ صرف اپنی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتی ہیں بلکہ پاکستان میں موجود جہادی گروپ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اوراسرائیل پاکستان کی مذہبی اور جہادی تنظیموں کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں اور ان کے فروغ کو بڑے خطرے کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ اوفک نے کہا کہ دونوں ملک دہشت گردی اور اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف اپنے اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو آگاہ کررہے ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل 2006 ء کے بعد سے اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف اپنی کارروائیوں سے نئی دہلی کو آگاہ کرتا رہا ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے آزاد کشمیرکے وزیراعظم انوارالحق کی ملاقات
-
طلبہ کیلئے خصوصی طور پر ڈرائیونگ لائسنس اجرا کرنے کا اعلان
-
ملک بھر میں پاسپورٹ چھپائی کا عمل ایک بار پھر متاثر، درخواست گزار پریشان
-
سردار ایاز صادق کا ممبر قومی اسمبلی سائرہ افضل تارڑ کے والد سابق ممبر قومی اسمبلی افضل تارڑ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار
-
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند
-
وزیراعظم سے سعودی وزیر تجارت ماجد القصبی کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
-
عراق نے ہم جنس پرستی کو قابل سزا جرم قرار دے دیا
-
9 مئی محسن نقوی اور آئی جی پنجاب کا ڈرامہ ہے، اسد قیصر
-
سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، موجودہ شرح سود برقرار رہے گی
-
علی امین گنڈاپور کیلئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی
-
علی امین گنڈا پور، عمر ایوب اور شبلی فراز کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، عمران خان
-
اسٹیبلشمنٹ اور عمرا ن خان ڈیل کا علم نہیں ہے، کالے شیشوں کے تمام پرمٹ منسوخ کررہے ہیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.