لانگ سکرٹ پہننے پر فرانسیسی مسلم طالبہ کے کلاس میں آنے پر پابندی عا ئد کر دی گئی

بدھ 29 اپریل 2015 14:42

لانگ سکرٹ پہننے پر فرانسیسی مسلم طالبہ کے کلاس میں آنے پر پابندی عا ..

فرانس (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 اپریل 2015 ء): فرانس میں ایک مسلمان طالبہ کے لانگ سکرٹ پہننے پر دو مرتبہ کلاس میں جانے سے روک دیا گیا۔ پندرہ سالہ لڑکی کے اس کیس نے فران حکومت کے لادینیت قانون میں واویلا مچا کر رکھ دیا۔ مسلمان طالبہ کو رواں ماہ کے ابتدا میں تب کلاس میں جانے سے روکا گیا جب ایک ہیڈ ٹیچر نے اس کی پہنی لانگ سکرٹ کو نوٹس کیا ۔

مسلمان خواتین میں اپنے جسم کو ڈھانپنے کے لیے مذہبی جھکا ؤ عام طور پر ہر جگہ ہی مانا جاتا ہے لیکن یہ فرانسیسی لا دینیت قانون کے خلاف ہے۔ مقامی ایجوکیشنل آفیشل پارٹی کے مطابق طالبہ کو سکول سے نکالا نہیں گیا بلکہ گھر بھجوایا گیا تا کہ وہ ایک مناسب لباس زیب تن کر کے آئے۔ لیکن یوں معلوم ہوا جیسے لڑکی کے والد ہی نہیں چاہتے تھے کہ وہ دوبارہ سکول واپس آئے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ شمال مشرقی ٹاؤن میں سکول کی حدود میں داخل ہوتے ہی طالبہ نقاب ہٹا دیتی ہیں کیونکہ یہ ان کے قوانین میں مشروط ہے۔ 2004 ء میں رائج لادینیت کے قانون کے مطابق طلبا سکول میں نقاب، برقعہ یا کسی بھی قسم کا کوئی مذہبی لباس زیب تن نہیں کر سکتے تاہم مذہبی نشانات پہن سکتے ہیں۔ مذکورہ بالا لڑکی، جس کی شناخت سارہ کے نام سے ہوئی، نے بتایا کہ میری سکرٹ میں کچھ بھی خاص بات نہیں تھی بلکہ یہ ایک عام سکرٹ تھی جس سے متعلق واویلا یا تضاد کھڑا کرنے والی کوئی بات نہیں تھی۔

یہ کوئی مذہبی نشان نہیں تھا۔ فرانسیسی لڑکی کے اس کیس نے ٹویٹر ر بھی زور پکڑا اور اس کے لیے ٹویٹر پر بھی ٹرینڈ بھی بن گیا جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے ’ میں سکرٹ پہنتی ہوں کیونکہ مجھے یہ پہننا پسند ہے‘۔ ٹویٹر استعمال کرنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ اگر کسی گورے نے سکرٹ پہنی ہوتی تو ٹھیک تھا لیکن اگر کسی مسلمان نے زیب تن کیا تو تضاد ہو گیا۔ سی سی ٓئی ایف اسلام فوبیا کے مطابق گذشتہ برس مذہبی لباس زیب تن کرنے پر قریبا 130 طلبا کو کلاس سے نکال دیا گیا تھا۔