کماد صوبہ پنجاب کی اہم نقد آور فصل ہے، ریاض احمد بھابھہ

پیر 1 جون 2015 14:17

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جون۔2015ء) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے اسسٹنٹ انٹومالوجسٹ ریاض احمد بھابھہ نے کہاہے کہ کماد صوبہ پنجاب کی اہم نقد آور فصل ہے اور کاشتکاروں کی معاشی بہبود میں اس فصل کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔کماد کی فصل پر بہت سارے ضرررساں کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں جن میں گھوڑا مکھی ، سفید مکھی، مائٹس اور سیاہ بگ رس چوسنے والے اوراسی طرح ارلی شوٹ بورر، جڑ، تنے اور چوٹی کے گڑویں اور گرداسپوری گڑویں شامل ہیں جوفصل میں نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

سیاہ بگ کماد کی مونڈھی فصل میں زیادہ نقصان کا باعث بنتا ہے اور اس سال اس کیڑے کا حملہ اپریل اور مئی میں فصل کی ابتدائی بڑھوتری کے دوران نوٹ کیا گیا ہے۔ اس کے بالغ اور بچے پتوں کے غلاف کے اندر رہ کر رس چوس کر فصل کو کمزور کردیتے ہیں اور فصل کی رنگت زرد ہوجاتی ہے اگر اس کیڑے کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو پیداوار میں 35فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے طبعی انسداد کے لیے فصل کو پانی کی کمی نہ ہونے دیں اورکیمیائی تدارک کے لیے بائی فینتھرین زہر بحساب 500ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ ارلی شوٹ بورر کے حملہ سے کماد کی فصل کی پیداوار میں 25تا30فیصد کمی ہوجاتی ہے ۔ اس کیڑے کی سنڈی کے جسم پرپانچ عدد گہرے بھورے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔پروانہ کا رنگ مٹیالا اور پچھلے پر سفید ہوتے ہیں اس کیڑے کا حملہ مارچ تانومبر تک موجود رہتا ہے۔

اس کیڑے کی سنڈیاں فصل کی ابتدائی بڑھوتری کے دوران زمین کی سطح کے برابر گنے کی کونپل میں سوراخ کرکے پودوں میں سوک بناتی ہیں۔ یہ سوک آسانی سے کھینچی جاسکتی ہے اور متاثرہ گنے سے بہت زیادہ بدبو محسوس ہوتی ہے۔اس کیڑے کے تدارک کے لیے فصل کی کاشت کو فروری میں مکمل کریں ۔ کیمیائی تدارک کے لیے کاربوفیوران زہر بحساب 15کلو گرام فی ایکڑ چھٹا کریں یا فیپرونل زہر بحساب 800ملی لیٹریا کلور انٹرا نیلی پرول بحساب 50ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ کماد کے مختلف کیڑوں کے انسداد کے لیے روشنی کے پھندے بھی لگائے جائیں اورمقامی شوگر ملوں کی لیبارٹریوں سے ٹرائیکوگاماکارڈ حاصل کرکے فصل میں کسان دوست کیڑے چھوڑنے کا بندوبست بھی کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :