عدالتیں دواوٴں کی خریداری سے متعلق مقدمات کا فیصلہ فوری کریں، وزیر صحت سندھ

ہم دواوٴں کی خریداری کے لیے قواعد کے مطابق کنٹریکٹ دیتے ہیں مگر دوسرے ٹھیکیداران عدالتوں میں چلے جاتے ہیں

بدھ 24 جون 2015 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جون۔2015ء) سندھ کے وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر نے عدالتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دواوٴں کی خریداری سے متعلق مقدمات کا فیصلہ فوری کریں کیونکہ ان مقدمات کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں ۔ وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر صحت نے کہا کہ ہم دواوٴں کی خریداری کے لیے قواعد کے مطابق کنٹریکٹ دیتے ہیں لیکن دوسرے ٹھیکیداران عدالتوں میں چلے جاتے ہیں ۔

اس سے دواوٴں کی خریداری متاثر ہوتی ہے اور مریض پریشان ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی دواوٴں کے حوالے سے مقدمہ 8 ماہ سے زیر التواء ہے ۔ ہم نے یہ دوائیں انٹرنیشنل کمپنی سے خریدنے کی کوشش کی تھی تاکہ مریضوں کو مفت معیاری دوائیں فراہم کی جا سکیں لیکن کنٹریکٹر عدالت میں چلا گیا ہے اور دواوٴں کی خریداری کا معاملہ التواء کا شکار ہے ۔

(جاری ہے)

میں سندھ اسمبلی کے فلور سے عدالتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان مقدمات کا جلد فیصلہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کے باعث لوگوں کے جاں بحق ہونے کے واقعات انتہائی افسوس ناک ہیں لیکن سندھ حکومت نے اسپتالوں میں پہلے سے ہی انتظامات کر رکھے تھے ۔ اسپتالوں میں دواوٴں کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں پورے سندھ میں اہم منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں اور کئی منصوبے مکمل بھی کر لیے گئے ہیں ۔

صرف کراچی کے لیے صحت کے شعبے کے 24 ترقیاتی منصوبے آئندہ بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں ، جن پر 13 ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔ کراچی کے علاقے نیپا چورنگی پر 400 بستروں کا اسپتال اس سال مکمل ہو جائے گا ۔ جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ سندھ کے عوام نے بجٹ پر اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کر دیا ہے ۔ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں ۔ اس دوران پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن شہریار خان مہر بولنے لگے تو جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ شہریار خان مہر کو منہ کا بواسیر ہے ۔

یہ پانچ سال تک ہمارے ساتھ حکومت میں رہے اور اب ہماری خامیاں نظر آ رہی ہیں ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے وزیر صحت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس اگر بواسیر کی کوئی دوا ہے تو انہیں دیں ۔ اس پر مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا ، جس سے اسمبلی میں شور شرابہ ہے ۔