ماہرین زراعت نے گاجر بوٹی کو زمینی ماحول ، انسانی صحت ، مویشیوں اور قدرتی حسن کیلئے خطرہ قرار دے دیا

جمعرات 25 جون 2015 14:53

فیصل آباد ۔25 جون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 جون۔2015ء) ماہرین زراعت نے گاجر بوٹی کو زمینی ماحول ، انسانی صحت ، مویشیوں کی جان اور قدرتی حسن کیلئے خطرہ قرار دے دیا ہے اور کہاہے کہ گاجر بوٹی ہرقسم کے موسم میں افزائش پالیتی ہے مگر مون سون کا موسم اس کی تیزی سے نشو ونما میں انتہائی معاون ثابت ہوتاہے جبکہ غیر موزوں اور سخت موسمی حالات میں بھی یہ اپنا دور حیات مختصر کرکے صرف 8ہفتوں میں افزائش مکمل کرلیتی ہے ۔

ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایاکہ گاجر بوٹی زمین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافہ کرتی ہے جس سے نائٹروجن بننے کے عمل میں رکاوٹ پیداہوتی ہے اور فصلوں کی بڑھوتری متاثر ہونے سے پیداوارمیں کمی ہو جاتی ہے ۔انہوں نے بتایاکہ گاجر بوٹی میں 3فیصد نائٹروجن ، 0.2فیصد فاسفورس ، 4.5فیصد پوٹاشیم پایاجاتاہے اس طرح یہ بوٹی جس زمین میں اگتی ہے وہاں سے نائٹروجن ، فاسفورس ، پوٹاشیم ، صغیرہ غذائی اجزا چوس کر زمین کو بانجھ کردیتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ اس کے زردانے بچوں و بوڑھوں میں دمے اور مختلف قسم کی الرجی کے پھیلاؤ کاباعث بنتے ہیں حتیٰ کہ سانس کی امراض میں بھی اضافہ ہو جاتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ اگر جانور اسے کھا لیں تو دودھ و گوشت سے انتہائی ناخوشگوار بو آتی ہے ، جانور خارش کی بیماری میں متبلا ہو جاتاہے اور بعض اوقات بھیڑ بکریوں میں یہ موت کا سبب بھی بن جاتی ہے ۔انہوں نے گاجر بوٹی کے تدارک کیلئے کاشتکاروں کو بروقت کیمیائی و غیر کیمیائی تدارکی اقدامات کی ہدایت کی ہے جس کیلئے وہ ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔