کپاس کے کاشتکاروں کو کھیتوں سے بارش کا فالتو پانی 24گھنٹے کے اندر اندر نکالنے کی ہدایت

ہفتہ 11 جولائی 2015 16:02

فیصل آباد ۔11 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 جولائی۔2015ء) پنجاب میں مون سون کاسلسلہ شروع ہونے کے باعث کپاس کے کاشتکاروں کو کھیتوں سے بارش کا فالتو پانی 24 گھنٹے کے اندر اندر نکالنے کی ہدایت کردی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ چونکہ پنجاب میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے لہٰذا کپاس کے کاشتکاروں کو اپنی کاشتہ فصل کو زیادہ بارشوں کے نقصانات سے بچانے کے لیے بارش کا فالتو پانی 24گھنٹے کے اندر کھیت سے نکالنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ اگر بارش کا پانی کھیت میں 24گھنٹے سے زیادہ دیر تک کھڑا رہے تو فصل کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور 48گھنٹے تک پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرجھا جاتے ہیں اور فصل کا نقصا ن ہوجاتاہے۔

علاو ہ ازیں فصل کو بارشوں کے زیادہ پانی کے نقصانات سے بچانے کے لیے فالتو پانی خالی کھیتوں میں یا کاشتہ فصل کماد یا دھان وغیرہ میں نکال دیں لیکن اگر پانی کپاس کے کھیت سے باہر نہ نکالا جاسکتا ہو تو کھیت کے ایک طرف لمبائی کے رخ کھائی کھود کر پانی اس میں جمع کردیں۔

(جاری ہے)

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عابد محمودنے پنجاب کے کاشتکاروں کے نام پیغام ریکارڈ کرواتے ہوئے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ مون سون کے موسم میں کپاس کی فصل میں کھا د و ں اور پانی کے استعما ل کیلئے پو دوں کی ظا ہری حا لت ، مو سم ، با ر ش اور کپا س کی قسم کو مد نظر رکھ کر کریں۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ بارشیں کپاس کے پودے پر منفی اثر ڈالتی ہیں اور زیادہ بارشوں کی صورت میں کپاس کے پودوں کی غیر ثمر دار بڑھوتری میں تیزی آجاتی ہے جبکہ اگر غیر ضروری بڑھوتری کو نہ روکا جائے تو پیداوار کم ہونے کے ساتھ فصل دیر سے تیار ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر 60 دن کی کپاس کے اوپر والے حصے کی لمبائی 6انچ سے 9انچ ہو اور چوٹی سے سفید پھول کا فاصلہ بھی 6انچ سے زیادہ ہوتو اس کا مطلب ہے کہ فصل کا قد ضرورت سے زیادہ بڑھ رہا ہے اس لئے غیر ضروری بڑھوتری کو روکنے اور پھل لینے کی طرف مائل کرنے کے لیے آبپاشی کا وقفہ بڑھا اور نائٹروجنی کھادوں کا استعمال کم کردیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکاراگست کے مہینہ میں غیر ضروری بڑھوتری کی طرف مائل فصل کپاس پر پلانٹ گروتھ ریگولیٹر میپی کوآٹ کلورائیڈ کے 2سے3سپرے کریں کیونکہ کپاس کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے عناصر صغیرہ زنک اور بوران کا استعمال نہایت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ زمین کے تجزیہ کے بعد زنک اور بوران کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ 33فیصد 5کلوگرام یا 21فیصد 10کلو گرام اوربورک ایسڈساڑھے تین کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار نائٹروجن کی مقدار قسم، زمین کی زرخیزی اور موسم کے مطابق تبدیل کریں اور بارشوں کے بعد پھول ،گڈی اورٹینڈے لگنے کے مرحلہ پر نائٹروجنی کھاد ایک پانی چھوڑ کر اگلے پانی پرڈالتے جائیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکارزنک اور بوران کی کمی کی علامات ظاہر ہونے پر ان کے تین سپرے بوائی کے بالترتیب 45،60،اور 90دن کے بعد کریں اور سپرے کا محلول بنانے کے لیے100لیٹر پانی میں بورک ایسڈ(17 فیصد)بحساب300گرام ، زنک سلفیٹ (33فیصد)250گرام اور کپڑے دھونے والا سرف50گرام حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ مزید رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈسٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کیاجاسکتاہے۔

متعلقہ عنوان :