سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے پر نقصانات کا سروے شروع ہو گا،املاک کے نقصان و مویشیوں کی ہلاکت کا تخمینہ سپارکو سیٹلائٹ‘ زمینی سروے اور تھرڈ پارٹی سروے سے لگایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں قائم 120 ریلیف کیمپوں میں 1877 متاثرین کو کھانا اور دیگر سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں،صوبہ بھر میں دریا اور ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں

ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا بیان

جمعرات 23 جولائی 2015 23:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 جولائی۔2015ء) پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے کے بعد ہونے والے املاک کے نقصان و مویشیوں کی ہلاکت کے بارے سروے شروع کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں سپارکو سیٹلائٹ اور زمینی سروے کے ساتھ ساتھ تھرڈ پارٹی کے ذریعے بھی یہ عمل مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ نے 120 ریلیف کیمپ قائم کئے جہاں پر 1877 متاثرین کو انتظامیہ تینوں وقت کا کھانا باقاعدگی سے فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف کیمپوں کے ساتھ ساتھ میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جہاں پر متاثرین کو طبی امداد باقاعدگی سے فراہم کی جا رہی ہے۔ انتظامیہ متاثرین کے مویشیوں کو ونڈہ بھی فراہم کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو اب تک 7800 خیمے‘183 کشتیاں‘ 2موٹر بوٹس ‘ فوڈ ہیمپرز 10000‘ آٹے کے 10کلو کے 10 ہزار تھیلے‘ منرل واٹر کی 2200 بوتلیں‘ 10ہزار کلوکھجوریں‘ 500 لائف جیکٹس‘ 100 لائف رنگ‘20 میڈیکل کیمپ فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ تربیلا کے مقام پر 17860 کیوسک‘ کالاباغ 388787کیوسک‘ چشمہ 482781 کیوسک‘ تونسہ457696 کیوسک ہے۔ دیگر تمام ندی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :