زرعی معیشت کو سیلاب نے ڈبو کرتباہ و برباد کر دیا‘لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں،مویشی،گھر ،مکانات تباہ ہوگئے‘آبی گزرگاہوں اور پانڈ ایریا کی لاکھوں ایکڑ اراضی پرناجائز قابضین سیلاب کے ذمہ دارہیں ‘ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیکر بھرپور امداد دی جائے

کسان بورڈ کے صدر صادق خاں خاکوانی کی سیلاب زدہ علاقے کے کسانوں کے وفدسے بات چیت

جمعہ 24 جولائی 2015 16:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جولائی۔2015ء) کسان بورڈ کے صدر صادق خاں خاکوانی نے سیلاب زدہ علاقے کے کسانوں کے وفدسے گفتگو کرتے کہا کہ حالیہ بارشوں سے زرعی معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ ۔سندھ،پنجاب،خیبر پختونخواہ،کشمیر اور بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلات تباہ ہو گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت کی طرف سے ہمارے دریاؤں پر ساٹھ سے زائد ڈیموں کی ناجائز تعمیر کی وجہ سے ملک کاکروڑوں ایکڑ رقبہ پانی کی کمی کی وجہ سے صحرا میں تبدیل ہوکر بنجر بن رہا ہے۔

دوسری طرف حالیہ بے پناہ بارشوں،اور بھارت کی طرف سے ہمارے دریاؤں میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصیلیں تباہ ہو گئی ہیں،سینکڑوں مویشی مر گئے ،گھر مکانات ،پل اور پانی کا انفرا سٹرکچر تباہ ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آبی گزرگاہوں اور پانڈ ایریا کی لاکھوں ایکڑ سرکاری اراضی پر با اثر ناجائز قابضین ہیں کیونکہ سیلاب کی صورت میں یہ ناجائز قابضین اپنی فصلوں کو بچانے کیلیے بند توڑ کر پانی غریب عوام کی زمینوں کو ڈبو دیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ خشک سالی اور سیلاب سے بچنے کا واحد راستہ نئے ڈیموں کی تعمیر اور انڈیا کو ناجائز ڈیموں کی تعمیر سے روکنا اور پانڈ ایریا کی لاکھوں ایکڑ اراضی کو قبضہ گروپوں سے واگزار کرانا ہے ۔مگر افسوس کہ حکمرانوں نے انڈیا کے ناجائز ڈیموں کی تعمیر سے مجرمانہ چشم پوشی کر کے قومی مفادات کو داؤ پر لگا دیا ہے۔بارشوں کے موسم میں اربوں ایکڑ فٹ پانی تباہی مچا کر سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیکر متاثرہ کساں کو بلاسود قرضے دیے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :