ماہ اکتوبر میں درمیانی بارشوں والے علاقوں کو مسور کی موسم ربیع کی کاشت کیلئے موزوں قرار

جمعہ 2 اکتوبر 2015 13:02

فیصل آباد۔2 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 اکتوبر۔2015ء)جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے ماہرین زراعت نے ماہ اکتوبر میں درمیانی بارشوں والے علاقوں کو مسور کی موسم ربیع کی کاشت کیلئے موزوں قرار دے دیا ہے اور کہاہے کہ مذکورہ فصل نیم گرم آب وہوامیں بہترین پیداواردیتی ہے اور چونکہ مسور میں چنے اور دوسرے پھلی دار اجناس کی نسبت سردی برداشت کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے اس لئے قدرے گرم موسم اور خشک سالی کو بھی برداشت کیاجاسکتاہے تاہم زیادہ بارشوں والے علاقے اس کی فصل کو متاثر کرتے ہیں مگر یہ فصل کم ذرخیز اور درمیانی ذرخیز زمینوں میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے۔

ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایاکہ زیادہ ذرخیز زمینوں میں اس کی نباتاتی پیداوار بڑھ جاتی ہے اور شاخوں کا وزن زیادہ ہو جانے سے فصل کے لیٹ جانے کا احتمال ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کاشتکار مسور کی کاشت کیلئے زمین کی تیاری کے سلسلہ میں مون سون کے شروع میں ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل ضرور چلائیں کیونکہ اس سے جڑی بوٹیاں تلف اور زمین میں دب کر گل سڑ جاتی اورکہ کھاد کا کام دیتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سے جڑی بوٹیوں میں پلنے والے کیڑوں اور بیماریوں کا خاتمہ بھی ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں زمین میں وتر بھی محفوظ رہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بوقت کاشت ایک سے دو مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دینے سے زمین فصل کی کاشت کیلئے تیار ہوجاتی ہے اسی طرح بوائی کے وقت کھیت کا ہموار اور جڑی بوٹیوں سے پاک ہونا از حدضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو مسور کی اچھی پیداور حاصل کرنے کے لیے ایک بوری ڈی اے پی اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا ،اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ کھاد کی سفارش کردہ پوری مقدار زمین کی تیاری کے دوران ہی کھیت میں بذریعہ چھٹہ ڈال دینی چاہیے یا سنگل رو کاٹن ڈرل دستیاب ہونے کی صورت میں بیجوں کی لائن کے متوازی 2 سے 3 اِنچ کے فاصلے پر کھاد بذریعہ ڈرل ڈال دینا زیادہ مفید ہے۔ انہوں نے بتایاکہ بارانی علاقوں میں مسور کی جدید اور ترقی دادہ اقسام نیاب مسور 2006 اور چکوال مسور کاشت کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ بارانی علاقوں میں مسور کی کاشت اکتوبر میں کرلینی چاہیے ورنہ پیداوار میں کمی کا اندیشہ رہتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے صحت مند اور خالص بیج استعمال کرنا چاہیے جبکہ پودوں کی مطلوبہ تعداد دو لاکھ ستر ہزار سے تین لاکھ ساٹھ ہزار فی ایکڑ حاصل کرنے کے لیے 8 سے12کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کرنا چاہیے۔