خیبر پختونخوا اسمبلی میں دوسرے روز بھی محکمہ صنعت کے جانب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو عالمی بینک کے جانب سے فراہم کردہ فنڈز استعمال نہ ہونے پر تفصیلی بحث

منگل 6 اکتوبر 2015 23:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 اکتوبر۔2015ء) خیبر پختونخوا اسمبلی میں دوسرے روز بھی محکمہ صنعت کے جانب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو عالمی بینک کے جانب سے فراہم کردہ فنڈز استعمال نہ ہونے پر قومی وطن پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی بحت بیدار اور عوامی نیشنل پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سید جعفر شاہ نے ایوان کو بتایا کہ عالمی بینک کے جانب سے سیلاب اور دہشتگردی سے متاثرہ لوگوں کے کاروباری نقصانات کیلئے کروڑوں روپے واپس جانے کا خطرہ ہے عالمی بینک کے پراجیکٹ ای آر کے ایف کے جانب سے صوبے میں سیلاب اور دہشتگردی کی وجہ سے نقصانات استعمال نہ کرنے 41 کروڑ روپے واپس جانے کا خطرہ ہے ۔

ایوان کو بتایا گیا کہ صوبائی بیوروکریسی احتساب کمیشن کے ڈر سے کسی بھی فائل پر دستحط کرنے کو تیار نہیں جسکی وجہ سے عالمی اداروں کے جانب سے صوبے کے عوام کو دی جانیوالی فنڈز کو خرچ کرنے میں صرف ایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے سید جعفر شاہ نے ایوان کو بتایا کہ 2010 کے سیلاب میں سوات میں 258 افراد کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے باوجود محکمہ صنعت نے ابھی تک لوگوں ریلیف نہیں دیا گیا جبکہ تین سو سے زائد افراد کے ابھی تک محکمہ نے فیزبیلٹی نہیں بنائی ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ کے مشیربرائے صنعت عبدلمنیم نے ایوان کو بتایا کہ محکمہ نے ابھی تک چالیس کروڑ روپے لوگوں میں تقسیم کئے ہیں جبکہ 41 کروڑ روپے ابھی بھی محکمہ صنعت کے پاس ہے جس میں عالمی بینک کے جانب سے نومبر تک ٹائم ملا ہے اس سے قبل متاثرہ لوگوں میں تقسیم کردی جائے۔

متعلقہ عنوان :