شہریت پروگرام ، درجنوں پاکستانی بیرون ملک اپنی جنت سجانے کو تیار

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 2 نومبر 2015 16:08

شہریت پروگرام ، درجنوں پاکستانی بیرون ملک اپنی جنت سجانے کو تیار

(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 02 نومبر 2015 ء): پاکستان کی سکیورٹی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کی متعدد اہم شخصیات نے بیرون ملک ہی اپنی جنت بنانے اور آئندہ مستقبل میں اپنے اہل خانہ کے بہتر اور روشن مستقبل کے لیے بین الاقوامی شہریت حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔ اپنے اہل خانہ کے مستقبل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے ہر سال درجنوں پاکستانی جنوبی امریکہ اور یورپ کی شہریت خرید لیتے ہیں۔

ایک مشہور کمپنی کے مالک سکندر لالانی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی شہریت حاصل کرنے کے لیے ہر سال سو سے دو سو خاندان اس آفر کا فائزہ اُٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد افراد اسی طرح سرمایہ کاری کے ذریعے شہریت حاصل کر کے اپنے بچوں اور اہل خانہ کا مستقبل سنوارتے ہیں یہ آفر کچھ ممالک بغیر وزٹ ویزا کے بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ دیگر ممالک ہر سال وزٹ کی شرط پر پانچ یا چھ سال میں شہریت دینے کا وعدہ بھی کرتے ہیں جبکہ کچھ ممالک کی شہریت حاصل کر نے کے لیے ان کی قومی زبان بھی سیکھنا پڑتی ہے لالانی نے مزید بتایا کہ شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کو رئیل اسٹیٹ یا کسی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنا ہوتی ہے علاوہ ازیں سرمایہ کاری کی رقم سے متعلق بھی تمام معلومات فراہم کرنا ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

جیسا کہ یہ رقم کہاں سے آ رہی ہے اور آیا یہ رقم قانونی ہے یا غیر قانونی۔ جس کے بعد پروگرام کے تحت شہریت کے امیدوار افراد شہریت کے لیے اہل ہو جاتے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستانی افراد بیرون ملک مقیم ہونے کو اس لیے زیادہ ترجیح بھی دیتے ہیں کہ پاکستان میں سکیورٹی کا کوئی خاص نظام اب دیکھنے میں نہیں آتا۔ جس کے باعث پاکستانی اور بالخصوص سرمایہ کار اپنے اہل خانہ اور بچوں کے محفوظ اور روشن مستقبل کے لیے بیرون ملک ہی مقیم رہتے ہیں۔ شہریت کا یہ طریقہ کافی مہنگا ہے، اور پانچ کروڑ سے لیکر پندرہ کروڑ روپے تک جاتا ہے، اہم ممالک جو یہ سہولت پیش کرتے ہیں ان میں ہنگری، پرتگال، گرینڈا، کریبین آئرلینڈ، مالٹا اور سائپرس وغیرہ شامل ہیں!.