ٹرمپ کے خلاف پٹیشن پر دستخطوں میں اضافہ ساڑھے تین لاکھ سے زائد برطانوی شہریوں نے یوکے میں داخلہ پر پابندی کا مطالبہ کردیا

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 10 دسمبر 2015 15:34

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔10 دسمبر۔2015ء) امریکن ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے آئندہ سال ہونیوالے صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں اور ان کے متنازعہ بیان پر انہیں اپنی پارٹی کے اندر شدید تنقیدکا سامنا ہے بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کے ٹرمپ نے سستی شہرت کے لیے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ اور اشتعال انگیز بیانات دیئے ہیں۔

انھوں نے اپنے بیانات سے اتنا اشتعال پھیلایا ہے کہ اب برطانیہ میں ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔برطانیہ میں ان لاکھوں شہریوں نے ایک آن لائن پٹیشن پر درخواست کیے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن اس کے باوجود برطانوی وزیرخزانہ جارج اوسبورن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

برطانوی حکومت نے اس دستخطی مہم کے جواب میں یہ کہا ہے کہ اگر اس پر دستخطوں کی تعداد ایک لاکھ ہوجاتی ہے تو اس معاملے کو پارلیمان میں بحث کے لیے پیش کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی ایک ترجمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو نامناسب قراردیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ اسکاٹ لینڈ میں دو گالف کورسز کے مالک ہیں اور وہ اس سال کے اوائل میں وہاں آئے تھے لہذا اگر ان کے یوکے میں داخلہ پر پابندی عائدہوتی ہے تو وہ سکاٹ لینڈ میں بھی نہیں آسکیں گے اور نہ ہی تاج برطانیہ کے زیرتسلط کسی اور علاقہ میں۔

برطانیہ میں ماضی میں کسی مذہب کے پیروکاروں کے خلاف نفرت پر مبنی بیانات جاری کرنے والی شخصیات پر پابندی عائد کی جاتی رہی ہے۔برطانیہ میں ٹرمپ مخالف دستخطی مہم چلانے والوں نے اپنی پٹیشن میں لکھا ہے اگر برطانیہ اپنی سرحدوں سے داخل ہونے والوں پر ناقابل قبول طرز عمل کے معیار کا اطلاق جاری رکھتا ہے تو اس کو منصفانہ انداز میں اس کا غریبوں کے ساتھ امیروں اور کمزوروں کے ساتھ طاقتوروں پر اطلاق جاری رکھنا چاہیے۔

یہ مہم اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی سوزان کیلی نے شروع کی تھی۔وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایبرڈین شائر میں گالف کورس پر ایک طویل عرصے سے تنقید کرتی چلی آرہی ہیں۔درایں اثناء ایبرڈین کی رابرٹ گورڈن یونیورسٹی نے بدھ کو اپنے ٹویٹر اکاوٴنٹ پر اطلاع دی ہے کہ وہ 2010ء میں ٹرمپ کو جاری کردہ اعزازی ڈگری ان کے حالیہ اشتعال انگیز اور منافرت آمیز بیانات کے بعد منسوخ کررہی ہے کیونکہ ان کے یہ بیانات جامعہ کی اقدار اور روایات سے کوئی علاقہ نہیں رکھتے ہیں۔اسکاٹش وزیراول نکولا اسٹرجین نے بھی مسٹر ٹرمپ کو اسکاٹ لینڈ کے اعزازی کاروباری سفیر کے عہدے سے سبکدوش کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :