خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو ’دفن‘ کردیں گے، اگر اپریل تک طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو تصادم میں تیزی آئے گی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے،’وقت ہمارے ساتھ نہیں ہے، ہم سب کو معلوم ہے کہ فروری اور مارچ بہت اہم مہینے ہیں، آبزرورز کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ افغانستان میں جنگ بڑی جنگ کا ایک جزو ہے جو پاکستان کو لپیٹ میں لیے ہوئے ہے،’یہ مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان کا حل صرف ایک ملک میں طاقت کا استعمال نہیں ، پاکستان کو بھی ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو مذاکرات کی حمایت نہیں کرتے
افغان صدر اشرف غنی کابرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
پیر 25 جنوری 2016 11:22
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جنوری۔2016ء ) افغان صدر اشرف غنی نے متنبہ کیا کہ وعدہ کرتاہوں کہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو ’دفن‘ کردیں گے، اگر اپریل تک طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو تصادم میں تیزی آئے گی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے،’وقت ہمارے ساتھ نہیں ہے، ہم سب کو معلوم ہے کہ فروری اور مارچ بہت اہم مہینے ہیں، آبزرورز کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ افغانستان میں جنگ بڑی جنگ کا ایک جزو ہے جو پاکستان کو بھی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے،’یہ مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان کا حل صرف ایک ملک میں طاقت کا استعمال نہیں ہے، پاکستان کو بھی ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو مذاکرات کی حمایت نہیں کرتے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں افغان صدر نے کہا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کو ’دفن‘ کردیں گے۔(جاری ہے)
دولت اسلامیہ کی جڑیں افغانستان میں نہیں ہیں اور ان کی درندگی کی وجہ سے افغان عوام ان سے دور ہو گئی ہے۔ افغان عوام بدلا لینے کے لیے تیار ہے۔ دولت اسلامیہ غلط لوگوں کے مدمقابل آئیں ہیں۔
انھوں نے دولت اسلامیہ کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح پر کارروائی پر زور دیا۔ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے دوران اشرف غنی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ افغانستان کو ایک بڑے خطرے کا سامنا ہے۔انھوں نے کہا ’میری زیادہ تر کوششیں علاقائی ہم آہنگی پیدا کرنے پر ہیں۔ وہ خطہ جہاں ماضی میں دشمنیاں رہی ہیں۔طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر اپریل تک طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو تصادم میں تیزی آئے گی جس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے۔وقت ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ فروری اور مارچ بہت اہم مہینے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ آبزرورز کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ افغانستان میں جنگ بڑی جنگ کا ایک جزو ہے جو پاکستان کو بھی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ ’یہ مسائل۔۔۔ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان کا حل صرف ایک ملک میں طاقت کا استعمال نہیں ہے۔انھوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو بھی ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو مذاکرات کی حمایت نہیں کرتے۔مزید اہم خبریں
-
سونامی کیسے بنتے ہیں؟
-
چینی صدر شی جی پنگ آج اتوار کو فرانس پہنچ رہے ہیں
-
ناروے: ایک جنسی مجرم کی سوشل میڈیا تک رسائی کو انسانی حق قرار دینے کی اپیل
-
پاکستان: دیہی علاقوں میں شدید گرمی کے حاملہ خواتین پر اثرات
-
پولیس اہلکار پر نازیبا حرکات کا الزام، خواجہ سراؤں نے تھانے پر دھاوا بول دیا
-
جرمنی میں شرح پیدائش ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر
-
بجلی کی اوور بلنگ پر 3 سال کی سزا کا بل منظور
-
عرب ممالک میں ذوالحجہ چاند7جون کو نظرآنے‘ یوم عرفات 15 جون اور عید الاضحی 16 جون کو ہو نے کا امکان
-
بھارت کا نیپال کے جاری کردہ نئے 100 روپے کے کرنسی نوٹ پر شدید تحفظات کا اظہار
-
او آئی سی کو متحد ہو کر امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا مربوط جواب دینا چاہیئے، وزیرِ خارجہ
-
تاجردوست سکیم کی ناکامی پر ایف بی آر کا ازخود دکانداروں کی رجسٹریشن کا فیصلہ
-
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ملک کی سکھ برادری میں خوف کا اعتراف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.