الطاف حسین پابندی کیس،لاہور ہائیکورٹ میں عاصمہ جہانگیر اور ججز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

عاصمہ جہانگیر نے اپنے کہے ہوئے الفاظ پر عدالت سے زبانی معافی مانگ لی مگر تحریری معافی مانگنے سے انکار کر دیا،آپ دوہری شخصیت کی مالک دکھائی دے رہی ہیں جو کہتی ہیں کرتی نہیں،،عدالت کئے ریمارکس

جمعہ 26 فروری 2016 22:04

الطاف حسین پابندی کیس،لاہور ہائیکورٹ میں عاصمہ جہانگیر اور ججز کے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 فروری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے قائد کی نشریا ت پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ایم کیو ایم کی وکیل عاصمہ جہانگیر اور بنچ کے ججز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ،،،،عاصمہ جہانگیر نے اپنے کہے ہوئے الفاظ پر عدالت سے زبانی معافی مانگ لی مگر تحریری معافی مانگنے سے انکار کر دیا،،،،آپ دوہری شخصیت کی مالک دکھائی دے رہی ہیں جو کہتی ہیں کرتی نہیں،،عدالت کئے ریمارلاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل آفتاب ورک اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عاصمہ جہانگیر نے نجی چینل پر توہین آمیز زبان استعمال کی،،انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی توہین کرنا عاصمہ جہانگیر نے اپنا وطیرہ بنا رکھا ہے،جس پرعاصمہ جہانگیر نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ غلط ہے اسے دل سے تسلیم نہیں کرتی،،میں نے توہین عدالت نہیں کی بلکہ جو دل میں وہی عدالت کو بتایا،،،عدالت کے وقار کی خاطر اپنے کہے کی معافی مانگتی ہوں،،،ججز درخواست گزاروں کی پرچیوں پر فیصلے کرتے ہیں,,میں ایسے فیصلے کو تسلیم نہیں کر سکتی،،،بنچ میں بیٹھے ججز کے نہیں بلکہ اس ادارے کے وقار کے پیش نظر زبانی معافی مانگی۔

(جاری ہے)

عاصمہ جہانگیر کے بیان پردرخواست گزاروں کے وکلاء اور ایم کیو ایم کے عہدیدار کمرہ عدالت میں الجھ پڑئے اور شیم شیم کے نعرئے لگائے۔جس پر فاضل عدالت نے عاصمہ جہانگیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہیںآ پ نے جو کچھ کہا اس کی تحریری معافی مانگیں۔جس پر عاصمہ جہانگیر نے تحریری معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ لکھنا نہیں چاہتی جس کو میں دل سے تسلیم نہیں کرتی۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ زبانی معافی مانگ رہی ہیں مگر تحریری معافی سے انکاری ہیں،،،کیا آپ دوہری شخصیت کی مالک ہیں,,,کہتی کچھ اور کرتی کچھ ہیں۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار پیر مسعود چشتی نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر عدالتی کاروائی ملتوی کی جائے۔جس پر عدالت نیکیس کی سماعت اٹھائیس مارچ تک ملتوی کر تے ہوئے درخواست گزاروں کو ہدائت کی کہ عدالت میں جو کچھ ہوا اس کے حوالے سے متفرق درخواست دائر کی جائے۔عدالتی کاروائی ختم ہوتے ہی کمرہ عدالت سے باہر نکل کرایم کیو ایم کے وکلاء,,, اور درخواست گزاروں کے وکلاء کی ایک دوسرے سے تلخ کلامی ہوئی اور دونوں فریقین ایک دوسرے پر شیم شیم کے نعرے لگاتے رہے۔