حکومت زراعت کے مختلف شعبوں کی ترقی کیلئے 54932 ملین سے زائد رقم کے منصوبہ جات شروع کرنے جا رہی ہے،سکندر حیات بوسن

اٹھارویں ترمیم کے بعد زراعت صوبائی سبجیکٹ بن چکا ہے اور زراعت کی مجموعی ترقی کیلئے تمام صوبوں کا کردار اہم ہے،وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ

منگل 19 اپریل 2016 22:43

لاہور/فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سردار سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ حکومت زراعت کے مختلف شعبوں کی ترقی کیلئے 54932 ملین روپے سے زائد رقم کے منصوبہ جات شروع کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد زراعت صوبائی سبجیکٹ بن چکا ہے اور زراعت کی مجموعی ترقی کیلئے تمام صوبوں کا کردار اہم ہے۔

یہ بات انہوں نے ملکی زراعت کی ترقی کے حوالے سے لاہور میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کہی اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ وفاقی وزیر مزید کہا کہ 93فیصد سے زیادہ چھوٹے کاشتکاروں کے لیے ایسے منصوبے بنائے جائیں جن سے ان کی پیداواری لاگت کم ہو اور فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جا سکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مسلسل مشاورت کر رہی ہے اور اس سلسلے میں چاروں صوبوں میں 54932 ملین روپے کی لاگت سے منصوبہ جات کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے موسمی حالات میں سمارٹ ایگریکلچر کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ یہ منصوبہ جات ملکی مجموعی زراعت ، لائیو سٹاک ، پانی ، موسمی تبدیلی ، فش فارمنگ، اعلیٰ کوالٹی بیج ، کھاد اور دیگر مداخل کو کاشتکار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔ صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملکی زراعت میں پنجاب کا حصہ 70فیصد سے زیادہ ہے اور حکومت پنجاب زرعی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ زرعی ترقی کے لییاضافی طور پر 100ارب مختص کیے گئے ہیں جو کہ زراعت ، لائیو سٹاک ، اریگیشن ، جنگلات اور ماہی پروری کے شعبوں میں استعمال کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں چھوٹے کاشتکاروں کی تعداد 8ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ چھوٹے کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔ اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو زرعی ترقی کے لیے جدید پیداواری ٹیکنالوجی ، سرٹیفائیڈ اور زیادہ پیداواری صلاحیت کے حامل بیجوں ، خالص زرعی مداخل اور فارم سے منڈی تک انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کاشتکار فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کر کے نہ صرف اپنی آمدن میں اضافہ کر سکے بلکہ ملکی معیشت میں بھی کردار ادا کرے ۔

ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ ریسرچ کے ادارے کاشت کے لیے ایسی اقسام تیار کریں جو بدلتے ہوئے موسمی حالات ، بیماریوں ، ضر ررساں کیڑوں کے حملہ سے محفوظ رہ کر زیادہ پیداوار دیں ۔ اجلاس میں مختلف گروپس نے زراعت کے مختلف شعبہ جات کی ترقی کے لیے پریذینٹیشنز دیں۔وفاقی اور صوبائی وزراء کے علاوہ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری منسٹری آف نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر محمدحاصم پوپل زئی ، سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب نسیم صادق، سیکرٹری زراعت بلوچستان عبدالرحمٰن بزدار،سیکرٹری لائیو سٹاک بلوچستان صدیق مندو خیل، چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل ڈاکٹر ندیم امجد، ممبر پاکستان پلاننگ کمیشن اینڈ ریفارمزڈاکٹر مبارک علی ، ڈائریکٹر جنرل زراعت نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر ڈاکٹر عظیم خان ،سیکرٹری لائیو سٹاک اینڈ فشریز سندھ رمضان اعوان ، فوڈ سیکیورٹی کمشنر ڈاکٹر محمد اسلم، سپیشل سیکرٹری زراعت پنجاب ڈاکٹر فرح مسعود،ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع)پنجاب ڈاکٹر انجم علی کے علاوہ چاروں صوبوں کے اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی ۔