کاشتکاروں کو قیمتی زر مبادلہ بچانے کیلئے سورج مکھی ، تل اور دیگر تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینے کی ہدایت

بدھ 20 اپریل 2016 14:33

فیصل آباد۔20 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 اپریل۔2016ء )ہر سال 200ارب روپے کا 21ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرنے اور قیمتی زر مبادلہ بچانے کیلئے سورج مکھی ، تل اور دیگر تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ سورج مکھی کی فصل تیلدار اجناس میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس سے حاصل ہونے والا تیل انسانی صحت بالخصوص امراض قلب سے بچاؤ کے لیے نہایت مفید ہے اوریہ فصل سال میں باآسانی دو دفعہ کاشت کی جاسکتی ہے جس سے کسان اپنی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں ۔

ماہرین زراعت نے بتایا کہ پاکستان میں خوردنی تیل کی کھپت تقریباً 28ملین ٹن سے زیادہ لیکن اس کی پیداوار 7ملین ٹن سے بھی کم ہے ۔لہٰذا اس کمی کو پورا کرنے کے لیے تقریباً21ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرنا پڑتا ہے جس سے ہر سال 2سوارب روپے سے زائد کثیر زرمبادلہ خرچ ہوجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آبادی میں مسلسل اضافہ سے نہ صرف خوردنی تیل کی طلب بڑھ رہی ہے بلکہ اس کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ اور موسمی تغیرات کی وجہ سے تیلدار اجناس کی پیداوار کم ہے لیکن پیداواری ٹیکنالوجی اور زرعی مداخل کے درست استعمال سے ان کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر تیلدار فصلات کی کاشت کے علاوہ سورج مکھی کی کاشت وقت کی اہم ضرورت ہے جس کا تیل روز مرہ کی خوراک اور بیکر ی کی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی طورپر سورج مکھی کی تیار کردہ قسم ہائبرڈ بیج ایف ایچ 331 اور بیرون ممالک سے درآمد شدہ ہائبرڈ بیج بآسانی ہر علاقہ میں دستیاب ہے اور کاشتکار اپنے علاقہ جات سے سورج مکھی کا بیج حاصل کرکے کاشت کرسکتے ہیں ۔