داعش میں 3000 سعودی نوجوانوں کی شمولیت کا انکشاف

داعش سے نمٹنے کے لیے محکمہ دفاع سے رابطے میں ہیں،سعودی وزارت داخلہ

پیر 2 مئی 2016 20:25

داعش میں 3000 سعودی نوجوانوں کی شمولیت کا انکشاف

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے لیے حکومت کے پاس جتنی بھی اہم معلومات ہوتی ہیں انہیں طے شدہ سرکاری طریقے کے مطابق متعلقہ محکموں اور وزارت دفاع تک پہنچایا جاتا ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے عرب ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ دہشت گردوں کے بارے میں چاہے وہ اندرون ملک میں ہوں یا بیرون ملک میں ہوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ طے شدہ پروگرام کے مطابق کیا جاتا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے سعودی عرب کی وزارت دفاع، داخلہ اور وزارت مذہبی امور بھی آپس میں ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ جس ادارے کے پاس دہشت گردوں کے بارے میں جس نوعیت کی بھی معلومات ہوتی ہیں وہ مربوط طریقہ کار سے دوسرے اداروں تک پہنچائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک بالخصوص شام میں داعش کے خلاف کارروائی کے بارے میں عالمی برادری سے رابطوں کا ذمہ دار محکمہ دفاع ہے۔

محکمہ دفاع ہی دہشت گردی کے خلاف سرگرم عالمی اتحاد کے ساتھ بھی رابطے میں رہتا ہے۔ شام میں سرگرم دولت اسلامیہ [داعش] کی سرکوبی کے لیے عالمی طاقتوں کے اتحاد میں سعودی عرب بھی شامل ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ دہشت گردوں کے بارے میں ہرنوعیت کی معلومات سیکیورٹی اداروں تک پہنچانے کا ذمہ دارہے۔میجر جنرل منصور الترکی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے اہداف کے بارے میں ہمارے پاس جتنی بھی اہم معلومات ہوتی ہیں انہیں کم سے کم وقت میں دوسرے اداروں تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ انہیں شام میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرحملوں کے لیے استعمال کیا جایے۔

قبل ازیں ریاض میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزارت داخلہ کیترجمان میجنر جنرل منصور الترکی کا کہنا تھا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی داعش میں 3000 سعودی نوجوان بھی شامل ہیں جن میں 760 نے واپس سعودی عرب پہنچنے کے بعد خود کو حکام کے حوالے کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب تک شام کا مسئلہ حل نہیں ہوجاتا تب تک دہشت گردی کی درآمد کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ عنوان :