پاکستان نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے اپنا کیس خود 48 رکنی این ایس جی گروپ کے سامنے پیش کرے۔امریکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 11 جون 2016 11:55

پاکستان نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے اپنا کیس خود 48 رکنی این ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11جون۔2016ء) امریکا نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ نیوکلیئرسپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے لیے اپنا کیس خود 48 رکنی این ایس جی گروپ کے سامنے پیش کرے۔واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان نے اوباما انتظامیہ اور کانگریس کو تحریر کیے گئے خط میں کہا تھا کہ امریکا نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لیے پاکستان کی مدد کرے۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران دفترخارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونرسے جب سوال کیا گیا کہ امریکا، پاکستان کی این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے میں مدد کیوں نہیں کررہا تو مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی این ایس جی میں شمولیت کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا جاتا ہے، کسی ایک ملک کی حمایت سے پاکستان کو این ایس جی کی رکنیت نہیں مل سکتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھی این ایس جی گروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے، اگر پاکستان بھی جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کو روکنے کے لیے کام کرنے والے گروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے تو پاکستان کو 48 رکنی گروپ کی حمایت حاصل کرنی ہوگی۔

48 رکنی نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) گروپ کا خصوصی اجلاس جمعرات 10 جون کو ویانا میں ہوا، جس میں جنوبی ایشیا کے 2 ممالک کی این ایس گروپ میں شمولیت کی درخواستوں اور دیگر مسائل پر غور کیا گیا۔تاہم موجودہ صورتحال میں بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ مستقبل قریب میں نہ تو ہندوستان اور نہ ہی پاکستان کے این ایس جی میں شمولیت کے امکانات ہیں کیونکہ چین نے ہندوستان کی شمولیت کی مخالفت کر رکھی ہے جبکہ پاکستان کو امریکا کی حمایت حاصل کرنے میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے اب تک جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کو روکنے کے لیے نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (این ٹی پی) پر دستخط نہیں کیے۔واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران انھیں این ایس جی گروپ میں شمولیت کی یقین دہانی کرائی تھی۔48 رکنی این ایس جی گروپ کا سالانہ اجلاس 23 اور 24 جون کو شمالی کوریا، سیﺅل میں ہوگا، جس میں ہندوستان کی رکنیت کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ ویانا میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) کی رکنیت کے لیے باقاعدہ طور پر درخواست جمع کرائی تھی۔چین کا موقف ہے کہ تمام ممالک کو این اسی جی گروپ میں شمولیت کی پیشکش کرنا چاہیے، ان خواہشمند ممالک سے اس گروپ میں شمولیت کرنے سے پہلے این پی ٹی معاہدے پر دستخط کرائے جائیں، کیونکہ کسی بھی ملک کو جوہری ہتھیاروں کے پھیلاو کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کسی ایک ملک کو این ایس جی گروپ میں شامل کرنے سے خطے میں ملکی سالمیت اورطاقت کا توازن بگڑنے کا خطرہ ہے۔

چین کا مطالبہ ہے کہ اگر امریکا اور دیگر ممالک ہندوستان کو این پی ٹی معاہدے سے مستثنیٰ قرار دے کر این ایس جی گروپ میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو وہ پاکستان کے لیے بھی ایسا قانون بناکر اس گروپ میں شامل کریں تاکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن برقرار رہے۔دوسری جانب چین کی سخت مخالفت کے باوجود امریکا نے واضح الفاظ میں این ایس جی گروپ کے اجلاس کے دوران ہندوستان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جب مارک ٹونر سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ امریکا کی حمایت سے روایتی حریف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوجائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سرزمین سے ہندوستان میں دہشت گردی کے منصوبے بنائے جاتے ہیں، پاکستان کو ہنوستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان براہ راست مذاکرات اور عالمی تعاون سے ہی تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔

ٹونر نے بتایا کہ صدر براک اوباما اوروزیر اعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاوس اجلاس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی وفد نے حال ہی میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر پاکستان سے بات چیت کی ہے، جس میں امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کا موضوع بھی زیرِبحث آیا تھا۔مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ ان علاقوں میں مشترکہ کارروائی کے حوالے سے بات چیت کررہے ہیں، ہماری توجہ ان علاقوں میں امن قائم کرنا ہے اور افغانستان میں امن کا قیام اور خوشحالی دہشت گردی کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔

متعلقہ عنوان :