پاکستان افغانستان میں عسکری طاقت کے استعمال کے ذریعے امن کے حصول کی حکمت عملی کے حق میں نہیں ہے:اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیرکا سلامتی کونسل میں بیان
میاں محمد ندیم بدھ 22 جون 2016 13:34
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22جون۔2016ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں عسکری طاقت کے استعمال کے ذریعے امن کے حصول کی حکمتِ عملی کے حق میں نہیں ہے۔سلامتی کونسل میں افغانستان پر ہونے والی بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام تراشی سے گریز کرنا چاہیے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملیحہ لودھی نے کہا کہ گذشتہ 15 برس میں افغانستان میں عسکری قوت کے استعمال کے باوجود ملک پرامن اور مستحکم نہیں ہو سکا۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی ذرائع پر مسلسل انحصار افغانستان اور خطے کے حالات کو مزید غیر مستحکم کرے گا اور پاکستان اس حکمتِ عملی کے حق میں نہیں۔(جاری ہے)
ملیحہ لودھی نے اقوامِ متحدہ میں افغانستان کے سفیر مسعود سیکال کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے جانے والے الزامات کو بلاجواز اور غلط قرار دیا۔
مسعود سیکال نے اپنے خطاب میں پاکستان پر افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی اور افغانستان کے مخالف شدت پسند گروپوں کو پاکستانی حدود میں آزادی کے ساتھ کارروائی کرنے دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔پاکستانی سفیر نے افغان حکام سے کہا کہ وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے دوسروں پر الزام عائد کرنے سے گریز کریں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے علاوہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی ملک سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے اور عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کا حامی ہے لیکن وہ اپنی سالمیت اور علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزیاں برداشت نہیں کرے گا۔انھوں نے کہا کہ سرحد پر موثر مینجمنٹ کا نظام پاکستان کا حق ہے اور پاکستان کے علاقے میں واقع سرحدی گیٹ کی تعمیر غیرقانونی نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ طالبان رہنما ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت نے افغان امن عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ملیحہ لودھی کا کہنا تھا یہ ناقابلِ قبول کارروائی ہے جس نے افغان تنازعے کی شدت کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔انھوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ آیا وہ افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا گیا امن چاہتی ہے یا پھر فوجی حل؟ملیحہ لودھی نے کہا کہ وہ عناصر جو عسکری حل کے حامی ہیں انھیں یہ سوچنا چاہیے کہ آیا وہ افغانستان میں امن کی بجائے جنگ میں سرمایہ کاری کے لیے تو تیار نہیں ہیں-مزید اہم خبریں
-
یو این جنرل اسمبلی: ہر سال 24 مئی کو یوم مارخور منانے کا فیصلہ
-
ملک میں بارشوں کا نیا سلسلہ داخل ہو گیا
-
اگر ملک چلانا ہے تو پھر نیب کے ادارے کو ختم کرنا پڑے گا
-
مشرقی افریقہ: بارشوں اور سیلاب کے دوران یو این امدادی کارروائیاں جاری
-
ایکسٹینشن بربادی کا راستہ ہے
-
سچ یہ ہے کہ یہ الیکشن تحریک انصاف جیت چکی
-
ملک میں رواں سال کی پہلی ہیٹ ویو کا الرٹ جاری
-
اگر میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی
-
وزیرخزانہ کی ایف بی آرکو محصولات وصولی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہدایت
-
گندم اور چینی کا بحران پیدا کرنے کی ایک پوری اکانومی ہے
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
-
سندھ حکومت سٹنٹنگ سمیت ہر قسم کی غذائی قلت کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.